چھتیس گڑھ کے بیجاپورکے چنتاواگو نالے میں جنوبی امریکہ کی پلیکو مچھلی پائی گئی
بیجاپور، 31 جولائی (ہ س)۔ چھتیس گڑھ کے بیجاپور ضلع کے بھوپالپٹنم ترقیاتی بلاک کے ارجنلی گاو¿ں کے چنتاواگو نالے سے ایک عجیب و غریب مچھلی ملی ہے جس کے منہ کی بناوٹ مختلف ہے اور اس پر شیر کی جیسی دھاریاں ہیں۔ اس مچھلی کی شناخت ’پلیکو فش‘ کے نام سے ہ
South American pleco fish found in Chintavagu drain of Bijapur, Chhattisgarh


بیجاپور، 31 جولائی (ہ س)۔ چھتیس گڑھ کے بیجاپور ضلع کے بھوپالپٹنم ترقیاتی بلاک کے ارجنلی گاو¿ں کے چنتاواگو نالے سے ایک عجیب و غریب مچھلی ملی ہے جس کے منہ کی بناوٹ مختلف ہے اور اس پر شیر کی جیسی دھاریاں ہیں۔ اس مچھلی کی شناخت ’پلیکو فش‘ کے نام سے ہوئی ہے جو کہ اصل میں جنوبی امریکہ میں پائی جاتی ہے۔

دیہی باشندے وشیش کورم، دلیپ یالم، یالم دھرمیہ، گنیش جووا اور ویریندر گوٹے نے بتایا کہ جب انہوں نے نالے میں مچھلیاں پکڑنے کے لیے جال بچھایا تو یہ غیر ملکی مچھلی جال میں پھنس گئی۔ پہلے تو گاوں والوں نے اسے کچھ غیر معمولی مقامی انواع کی مچھلی سمجھا، لیکن وہ اس کی ساخت اور سخت جلد کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔ اس مچھلی کی تصاویر کچھ ہی دیر میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔ تاہم، اس کی منفرد شکل لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے۔

پلیکو مچھلی کیا ہے؟

پلیکو مچھلی کو عام طور پر ایکویریم میں کائی اور گندگی صاف کرنے کے لیے رکھا جاتا ہے۔ اس کے نچلے حصے میں سکشن ماوتھ ہوتا ہے۔ جس سے یہ چٹانوں اور سطحوں سے چپک کر کھانا کھاتی ہے۔ اس کی جلد انتہائی سخت ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسے مارنا یا پکڑنا آسان نہیں ہوتا۔ مچھلی کے ماہرین کے مطابق پلیکو مچھلی ایک حملہ آور نسل ہے۔ یہ دیسی مچھلیوں کے انڈے اور خوراک کو ختم کر دیتی ہے، جس کی وجہ سے مقامی حیاتیاتی تنوع کو خطرہ لاحق ہے۔ اس کے بہت کم قدرتی شکاری ہیں، جس کی وجہ سے یہ تیزی سے پھیلتی ہے اور پانی کے ذرائع کے توازن کو بگاڑتی ہے۔

ہندوستھا ن سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande