بنکاک، یکم جولائی (ہ س)۔ تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے منگل کو وزیر اعظم پتونگتارن شیناواترا کو ان کے عہدے سے عارضی طور پر معطل کر دیا۔ یہ فیصلہ ایک لیک ہونے والی ٹیلی فون کال پر اخلاقیات کی تحقیقات کی وجہ سے لیا گیا ہے جس میں ان پر کمبوڈیا کے ایک سینئر رہنما کے ساتھ ضرورت سے زیادہ نرم بتایا گیا ہے۔
یہ کال مئی میں تھائی-کمبوڈیا کی سرحد پر مسلح تصادم کے بعد کی گئی تھی جس میں کمبوڈیا کا ایک فوجی ہلاک ہو گیا تھا۔ پتونگتارن نے تنازعہ کو کم کرنے کی کوشش میں کمبوڈیا کے سینیٹ کے صدر ہن سین سے بات کی تھی، لیکن کال کے لیک ہونے کے بعد”قومی وقار سے سمجھوتہ کرنے“ کا الزام لگایا گیا تھا۔اس پر احتجاج اور تنقید تیز ہو گئی تھی۔
وزیر اعظم پتونگتارن کی معطلی سے تھائی لینڈ کی سیاست میں ایک بار پھر عدم استحکام کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔ تھائی لینڈ اس سے پہلے بھی کئی بار فوجی بغاوتوں اور عدالتی مداخلت کا سامنا کر چکا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ پتونگتارن وزیر اعظم بننے والی اپنے خاندان کی تیسرے رکن ہیں اور تیسری ایسی فرد بھی ہیں جن کے دور میں بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے والد تھاکسن شیناوترا کو 2006 میں بغاوت کے ذریعے ہٹا دیا گیا تھا اور وہ جلاوطن ہو گئے تھے، جب کہ ان کی چچی ینگ لک شیناوترا کو 2014 میں عدالت نے عہدے سے ہٹا دیا تھا، جس کے بعد فوج نے اقتدار سنبھال لیا تھا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد