امریکی صدر ٹرمپ کی ایلون مسک پرشدید تنقید ، سرکاری امدادپر انحصار کا الزام
واشنگٹن،یکم جولائی(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی ایلون مسک پر شدید تنقید کرتے ہوئے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں الزام لگایا ہے کہ مسک حکومتی سبسڈی پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ ٹرمپ نے ان پر برقی گاڑیوں کے تسلط ... یعنی لوگوں کو زبردستی ایسی گا
امریکی صدر ٹرمپ کی ایلون مسک پرشدید تنقید ، سرکاری امدادپر انحصار کا الزام


واشنگٹن،یکم جولائی(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی ایلون مسک پر شدید تنقید کرتے ہوئے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں الزام لگایا ہے کہ مسک حکومتی سبسڈی پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ ٹرمپ نے ان پر برقی گاڑیوں کے تسلط ... یعنی لوگوں کو زبردستی ایسی گاڑیاں خریدنے پر مجبور کرنے کی پالیسی کو فروغ دینے کا الزام بھی عائد کیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ سرکاری کفایت شعاری کا نگران ادارہ مسک کی کمپنیوں کو دی گئی مالی معاونت کی جانچ کرتا تو بہتر ہوتا۔ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر امریکہ سیٹلائٹس لانچ نہ کرے اور برقی گاڑیاں تیار نہ کرے تو ایک بڑی دولت بچائی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مسک کو یہ مالی مدد نہ ملتی تو وہ ممکنہ طور پر اپنی فیکٹریاں بند کر چکے ہوتے اور جنوبی افریقہ واپس جا چکے ہوتے۔

یہ تنقید اس وقت سامنے آئی ہے جب دونوں شخصیات کے درمیان حالیہ عرصے میں معاشی و سیاسی مسائل پر کشیدگی بڑھی ہے۔ بالخصوص جب مسک نے ٹرمپ کے ٹیکس قوانین پر سخت تنقید کی اور کانگریس کے ارکان کے خلاف مہموں کی فنڈنگ پر خبردار کیا۔اپنی پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ مسک کو شاید انسانی تاریخ میں کسی بھی فرد سے زیادہ حکومتی امداد ملی ہے، اور وہ بھی بڑے فرق سے۔ انھوں نے کہا کہ اگر مسک کی کمپنیوں، جیسے ٹیسلا اور اسپیس ایکس کو یہ امداد نہ ملتی تو وہ نہ کوئی راکٹ لانچ کر سکتیں، نہ سیٹلائٹ، نہ ایک بھی برقی گاڑی تیار کر سکتیں۔ٹرمپ نے سخت انداز میں کہا اگر یہ مدد نہ ہوتی تو وہ اپنا کاروبار بند کر کے جنوبی افریقہ جا چکا ہوتے ... یہ مسک کے نسلی پس منظر کی طرف ایک واضح اشارہ تھا۔

ٹرمپ کی تنقید صرف مالی پہلو تک محدود نہیں رہی، بلکہ انھوں نے برقی گاڑیوں کے تسلط پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ یہ ان کی انتخابی مہم کا ایک اہم نکتہ ہے۔ انھوں نے کہا برقی گاڑیاں اچھی ہیں، مگر کسی پر ایک خاص قسم کی گاڑی خریدنے کو مسلط نہیں کرنا چاہیے۔ اس موقف سے ٹرمپ ان ووٹروں کو متوجہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ماحولیات سے متعلق پالیسیوں یا ایندھن سے چلنے والی روایتی صنعتوں پر اثرانداز ہونے والے قوانین کے خلاف ہیں۔ وہ اس طرح ان پالیسیوں کو زبردستی کی قانون سازی قرار دے کر انفرادی آزادی کے حق میں اپنا بیانیہ پیش کر رہے ہیں۔اپنی پوسٹ کے ایک دل چسپ حصے میں ٹرمپ نےDOGE کا ذکر کرتے ہوئے کہا شاید DOGE کو مسک کو دی جانے والی سبسڈی کا سنجیدگی سے جائزہ لینا چاہیے… بہت سا پیسہ بچایا جا سکتا ہے!۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ یہاں ٹرمپ اپنے سابقہ اقدام Department Of Government Efficiency یعنی محکمہ حکومتی کفایت شعاری کی طرف اشارہ کر رہے تھے، جس کا مقصد سرکاری اخراجات میں کمی اور مالیاتی نظم و ضبط قائم کرنا تھا۔ اس اشارے کے ذریعے ٹرمپ اپنے آپ کو ایک ایسے سیاست دان کے طور پر پیش کر رہے ہیں جو غیر ضروری یا حد سے زیادہ مالی امداد ختم کر کے حکومتی اخراجات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔یہ کڑی تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ اور مسک کے درمیان تعلقات میں بارہا اتار چڑھاو¿ آ چکا ہے، اور دونوں کے بیچ کبھی تعاون رہا تو کبھی سخت تنقید۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ پوسٹ ٹرمپ کی ا±س کوشش کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ حالیہ قانون دی بگ بیوٹیفل بل پر اختلافات کو سیاسی فائدے میں بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہی قانون جس پر مسک نے کھل کر تنقید کی تھی۔ٹرمپ اس پلیٹ فارم کو استعمال کر کے نہ صرف اپنے سیاسی بیانیے کو تقویت دے رہے ہیں بلکہ ایک نمایاں شخصیت کو نشانہ بنا کر نظام میں موجود تضادات اور مالی مفادات کے مبینہ استحصال کو اجاگر کر رہے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande