ڈیجیٹل انڈیا کی ایک دہائی
نریندر مودی، وزیراعظم، حکومت ہند
دس برس قبل ہم نے پورے اعتماد کے ساتھ ایک ایسی راہ کے جرات مندانہ سفر کا آغاز کاا، جو ایک طرح سے کم دریافت شدہ سمجھی جاتی تھی۔
جہاں کئی دہائادں ہندوستانوتں کی ٹکنا لوجی کو استعمال کرنے کی صلاحتل پر شک کرنے مں گزری تھںا ، وہںک ہم نے اس نقطہ نظر کو تبدیل کان اور ہندوستانورں کی ٹکنا لوجی کو استعمال کرنے کی صلاحتن پر اعتماد کای ۔
جب کہ کئی دہائادں یہ سوچتے ہوئے گزری تھںت کہ ٹکناآلوجی کے استعمال سے سماج میں وسائل کی تقسیم میں نابرابری کا فرق گہرا ہو جائے گا ، ہم نے اس ذہنت کو تبدیل کای اور وسائل کی غیر مساوی تقسیم کے درماٹن خلاء کو پر کرنے کے لئے ٹکنالوجی کے استعمال کا ۔
جب ارادہ نیک ہو ، تو اختراع، کم بااختیار افراد کو بااختیار بناتا ہے ۔ جب نقطہ نظر جامع ہو،تب ٹیکنالوجی پسماندہ لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لاتی ہے۔
ہمارے اس یقین نے ڈیجیٹل انڈیا کی بنیاد رکھی: ایک ایسا مشن جورسائی کو جمہوری بنائے ، جامع ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرے اور سب کے لیے مواقع پیدا کرے۔
سال 2014میں انٹرنیٹ کی رسائی محدود تھی ، ڈیجیٹل خواندگی کم تھی اور سرکاری خدمات تک آن لائن رسائی کافی کم تھی ۔ بہت سے لوگوں کو شک تھا کہ کیا ہندوستان جیسا وسیع اور متنوع ملک واقعی ڈیجیٹل ہو سکتا ہے ۔
آج اس سوال کا جواب صرف ڈیٹا اور ڈیش بورڈز میں ہی نہیں بلکہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی زندگیوں میں پنہاں ہے ۔ ہم کس طرح حکومت کرتے ہیں ، سے لے کر، ہم کس طرح سیکھتے ہیں ، لین دین کرتے ہیں اور تعمیر کرتے ہیں ، ڈیجیٹل انڈیا ہر جگہ ہے ۔
ڈیجیٹل خلاء کو پُر کرنا
سال2014 میں، ہندوستان میں تقریبا 25 کروڑ انٹرنیٹ کنکشن تھے ۔ آج یہ تعداد بڑھ کر 97 کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے ۔ 42 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ کی آپٹیکل فائبر کیبل ، جو کہ زمین اور چاند کے درمیان فاصلے کے 11 گنا کے برابر ہے ، اب زیادہ تردور دراز کے گاؤں کو بھی جوڑتی ہے۔
ہندوستان کا 5 جی کی تنصیب دنیا میں سب سے تیز ہے ، جس میں محض دو برسوں میں 4.81 لاکھ بیس اسٹیشن نصب کئے گئے ہیں ۔ تیز رفتار انٹرنیٹ اب گلوان ، سیاچن اور لداخ سمیت شہری مراکز اور پیشگی فوجی چوکیوں تک یکساں طور پر پہنچ گیا ہے ۔
انڈیا اسٹیک ، جو کہ ہماری ڈیجیٹل کاری کی ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہے ، نے یو پی آئی جیسے پلیٹ فارم کو فعال کیا ہے ، جو اب ایک سال میں 100 بلین سے زیادہ لین دین کو ممکن بناتا ہے ۔ تمام حقیقی وقت کے ڈیجیٹل لین دین کا تقریبا نصف ہندوستان میں ہوتا ہے ۔
ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) کے ذریعے 44 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ براہ راست شہریوں کو منتقل کیے گئے ہیں ، جس سے بچولیوں میں کمی آئی ہے اور رساو میں 3.48 لاکھ کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے ۔
سوامتو جیسی اسکیموں نے 2.4 کروڑ سے زیادہ پراپرٹی کارڈز جاری کیے ہیں اور 6.47 لاکھ گاؤں کی نقشہ سازی کی ہے ، جس سے زمین سے متعلق برسوں کی غیریقینی صورتحال کا خاتمہ ہوا ہے ۔
سب کے لیے مواقع کو جمہوری بنانا
ہندوستان کی ڈیجیٹل معیشت ایم ایس ایم ای اور چھوٹے کاروباریوں کو جس طرح بااختیار بنا رہی ہے، ویسی پہلے کبھی نہیں تھی۔
او این ڈی سی (اوپن نیٹ ورک فار ڈیجیٹل کامرس) ایک انقلابی پلیٹ فارم ہے جو خریداروں اور فروخت کنندگان کی بڑی مارکیٹ کے ساتھ ہموار رابطہ فراہم کرکے مواقع کےنئے دروازے کھولتا ہے ۔
جی ای ایم (گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس) عام آدمی کو حکومت کے تمام اداروں کو سامان اور خدمات فروخت کرنے کا اہل بناتا ہے ۔ یہ نہ صرف عام آدمی کو ایک بڑے بازار کے ساتھ بااختیار بناتا ہے بلکہ حکومت کے لیے پیسے کی بچت بھی کرتا ہے ۔
تصور کریں: آپ مدرا لون کے لیے آن لائن درخواست دیتے ہیں ۔ آپ کے قرض لینے کی اہلیت کا اندازہ اکاؤنٹ ایگریگیٹر فریم ورک کے ذریعے لگایا جاتا ہے ۔اس طرح آپ کو قرض مل جاتا ہے اور اپنا کاروبار شروع کرتے ہیں ۔ آپ جی ای ایم پر اندراج کرتے ہیں ، اسکولوں اور اسپتالوں کو سامانوں کی فراہمی کرتے ہیں اور پھر او این ڈی سی کے ذریعے اپنے کاروبار کو آگے بڑھاتے ہیں۔
او این ڈی سی نے حال ہی میں 200 ملین لین دین کو عبور کیا ہے ، جس میں آخری 100 ملین لین دین محض چھ ماہ میں ہوئے ہیں ۔ بنارسی بنکروں سے لے کر ناگالینڈ میں بانس کے کاریگروں تک ، فروخت کنندگان اب بچولیوں یا ڈیجیٹل اجارہ داری کے بغیر ملک بھر میں صارفین تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔
جی ای ایم نے 50 دنوں میں 1 لاکھ کروڑ روپے کے جی ایم وی کو بھی عبور کر لیا ہے ، جس میں 22 لاکھ فروخت کنندگان میں سے 1.8 لاکھ سے زیادہ خواتین کی قیادت والی ایم ایس ایم ای شامل ہیں ، جنہوں نے 46,000 کروڑ روپے کے آرڈرز کو پورا کیا ہے ۔
ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر: ہندوستان کی عالمی پیشکش
آدھار ، کوون ، ڈیجی لاکر ، اور فاسٹیگ سے لے کر پی ایم -وانی اور ون نیشن ون سبسکرپشن تک ہندوستان کے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) کا اب عالمی سطح پر مطالعہ کیا جارہا ہے اور اسے اپنایا جا رہا ہے ۔
کوون نے 220 کروڑ کیو آر-قابل تصدیق سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم کو انجام دیا ۔ ڈیجی لاکر ، 54 کروڑ صارفین کے ساتھ ، 775 کروڑ سے زیادہ دستاویزات کو محفوظ اور بغیر کسی رکاوٹ کے ساتھ ممکن بناتا ہے ۔
ہماری جی 20 صدارت کے ذریعے ،بھارت نے گلوبل ڈی پی آئی ریپوزیٹری اور 25 ملین ڈالر کا سوشل امپیکٹ فنڈ شروع کیا ، جس سے افریقہ اور جنوبی ایشیا کے ممالک کو جامع ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام کو اپنانے میں مدد ملتی ہے ۔
آتم نربھر بھارت بنانے میں اسٹارٹ اپ کا تعاون
بھارت اب 1.8 لاکھ سے زیادہ اسٹارٹ اپس کے ساتھ دنیا کے سرفہرست 3 اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں شامل ہے ۔ لیکن یہ ایک اسٹارٹ اپ تحریک سے بڑھ کر،ایک تکنیکی نشاۃ ثانیہ ہے۔جب بات ہمارے نوجوانوں میں مصنوعی ذہانت میں مہارت کی رسائی اور اے آئی ہنرمندی کے ارتکاز کی ہو تو ہندوستان اس سمت میں بہت اچھا کام کر رہا ہے ۔
1.2بلین ڈالر کے انڈیا اے آئی مشن کے ذریعے ، بھارت نے عالمی سطح پر بے مثال قیمتوں پر 1 ڈالر فی جی پییو گھنٹے سے بھی کم پر 34,000 جی پی یو تک رسائی کو قابل بنایا ہے ، جس سے ہندوستان نہ صرف سب سے کفایتی انٹرنیٹ معیشت بن گیا ہے ، بلکہ سب سے سستی کمپیوٹ منزل بھی بن گیا ہے ۔
ہندوستان نے انسانیتکی فلاح وبہبود کے لئے اے آئی کی حمایت کی ہے ۔ اے آئی پر نئی دہلی اعلامیہ ذمہ داری کے ساتھ اختراع کو فروغ دیتا ہے ۔ ہم ملک بھر میں اے آئی سینٹرز آف ایکسی لینس قائم کر رہے ہیں ۔
آگے کا راستہ
اگلی دہائی اور بھی زیادہ تبدیلی لانے والی ہوگی ۔ ہم پہلے ہندوستان سے دنیا کے لیے ہندوستان کے نقطہ نظر کے ساتھ ڈیجیٹل گورننس سے عالمی ڈیجیٹل قیادت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
ڈیجیٹل انڈیا محض سرکاری پروگرام نہیں رہا ، یہ ایک عوامی تحریک بن گیا ہے ۔ یہ آتم نربھر بھارت کی تعمیر اور ہندوستان کو دنیا کے لیے ایک قابل اعتماد اختراعی شراکت دار بنانے کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے ۔
تمام اختراع کاروں ، کاروباریوں اور خواب دیکھنے والوں کے لیے: دنیا اگلی ڈیجیٹل پیش رفت کے لیے ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے ۔
آئیے،ہم وہ تعمیر کریں، جو بااختیار بنائے ۔
آئیے،ایسا حل نکالیں جو واقعی نتیجہ خیز ہو۔
آئیے، ایسی ٹیکنالوجی کے ساتھ آگے بڑھیں جو متحد کرے ، جوڑے اور ترقی دے۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد