۔عید کے موقع پر عیدگاہ سمیت شہر کی مساجد میں خصوصی دعائیں مانگی گئیں اور ملک کی خوشحالی اور امن کے لیے دعائیں کی گئیں
وارانسی، 07 جون (ہ س)۔ عیدالاضحیٰ (بقرید) کا تہوار ہفتہ کو ضلع بھر میں جوش و خروش سے منایا گیا۔تہوار کے موقع پر عید گاہ سمیت شہر کی مساجد اور عبادت گاہوں میں سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ عیدالاضحیٰ کی خصوصی نمازیں ادا کیگئیں۔ صبح 6:30 سے 10:30 بجے تک شہر اور دیہی علاقوں کی مختلف مساجد میں لوگوں نے خصوصی دعائیں کیں اور ملک کی خوشحالی اور امن کے لیے دعائیں مانگیں۔خدا کی بارگاہ میں سر جھکا کر سجدہ کیا گیا۔ نماز کے بعد لوگوں نے ایک دوسرے کو گلے لگاکر ایک دوسرے کو بقرعید کی مبارکباد بھی دی۔ میلے کے موقع پر مساجد اور عیدگاہوں کے ارد گرد میلے کا سا منظر دیکھنے کو ملا۔ بچوں نے بھرپور لطف اٹھایا۔ نئے کپڑوں میں ملبوس بچوں نے اپنے والدین کے ساتھ غبارے اور اپنے پسندیدہ کھلونوں کی خریداری کی۔
تہوار کے موقع پر صبح سے ہی افسران فورس کے ساتھ گشت کرتے رہے۔ ہر مسجد کے باہر پولیس فورس تعینات رہی۔ نماز کے بعد حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل کی سنت پر عمل کرتے ہوئے گھروں میں بکرے، بھیڑ اور دونبوں کی قربانی دی گئی۔ مقررہ جگہوں پر بڑے جانوروں کی قربانی کی گئی۔ اس سے قبل مفتی شہر عبدالباطن نعمانی نے عوام سے تہوار پرامن طریقے سے منانے اور قربانی کے بعد صفائی کا خاص خیال رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے اپیل کی کہ قربانی کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔ شہر اور دیہی علاقوں میں مساجد کے اطراف صفائی اور چونے کا چھڑکاو¿ کیا گیا۔
بقرعید کے تہوار کے پیش نظر پولیس صبح 5 بجے سے ہی سڑکوں پر تعینات تھی۔ پولیس اور سنٹرل آرمڈ پولیس فورس کے جوان پیدل گشت کرتے رہے۔ شہر میں مخلوط آبادی والے حساس علاقوں کی نگرانی کے لیے ڈرون کیمروں کا استعمال کیا گیا۔ پولیس کا سوشل میڈیا سیل بھی الرٹ رہا۔ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ مقامی انٹیلی جنس یونٹ بھی چوکس ہے۔
نمازی صبح چھ بجے سے پہلے مساجد اور عیدگاہوں میں جمع ہو جاتے ہیں۔
بقرعید کی نماز صبح 6.30 بجے شروع ہوئی۔ شہر میں نمازیوں کی سب سے زیادہ بھیڑ درگاہ فتمان للہ پورہ اور صدر امام باڑہ لاٹ سریا میں دیکھی گئی۔ کاشی ودیا پیٹھ، لاٹ سریا، ندیسر، دھرھرا کے علاوہ نمازی صبح مقررہ وقت سے پہلے شہر سے دیہی علاقوں کی مساجد میں پہنچ گئے۔ اس دوران سکیورٹی کے مکمل انتظامات کیے گئے تھے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد