نئی نسلوں کو اردو سے جوڑ کر زبان کو مزید فروغ دینے کی ضرورت: ڈاکٹر سید جاوید اختر
علی گڑھ 5،جون (ہ س) اردو کا مستقبل روشن ہے بس ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی نئی نسلوں کو اردو سے جوڑ کر زبان کو مزید فروغ دیں ان خیالات کا اظہار مہمانِ خصوصی پروفیسر ڈاکٹر سید جاوید اختر نے کیاوہ آج بزم دیارِ ادب انڈیا اور دا علیگس فاؤنڈیشن کے زیرِ ا
اجرا کرتے ہوئے


علی گڑھ 5،جون (ہ س) اردو کا مستقبل روشن ہے بس ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی نئی نسلوں کو اردو سے جوڑ کر زبان کو مزید فروغ دیں ان خیالات کا اظہار مہمانِ خصوصی پروفیسر ڈاکٹر سید جاوید اختر نے کیاوہ آج بزم دیارِ ادب انڈیا اور دا علیگس فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام ممتازشعراء ڈاکٹر سالم شجاع انصاری اور ڈاکٹر مجیب شہزر کے مجموعوں کے اجراء کے موقع پر منعقد جلسہ سے خطاب کررہے تھے،انھوں نے مزید کہا کہ یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ اردو زوال پذیر ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے تحفظ کی سب سے بڑی ضمانت یہ ہے کہ اردو مخالف بھی اردو کی مخالفت اردو میں ہی کرتے ہیں۔ پروگرام کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ اردو اور ہندی دو سگی بہنیں ہیں اور ہماری گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہیں۔ پروگرام کے سرپرست معروف معالج ڈاکٹر معراج علی نے آج وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ ہم اپنی بیٹیوں کی تعلیم کا بہتر طور پر نظم کریں جس کے لئے ضروری ہے کہ لڑکیوں کے لئے قدیم شہر میں ایک اردو میڈیم انٹر کالج قائم کیا جائے جس کے لئے شہر کے ارباب حل و عقد سے رابطہ قائم کرکے اس کارِ خیر کو انجام تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک لڑکی کی اردو سے تعلیم ایک نسل کو تعلیم یافتہ بنانے کے ساتھ ہی اردو داں نسل پیدا کرنے میں معاون ہوگی۔مہمانِ ذی وقار سماجوادی پارٹی کے ضلع نائب صدرراشد چودھری نے تعلیم نسواں کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس عظیم کام میں دامے درمے قدمے سخنِ حاضر ہیں اور یقینی طور پر اس کالج کو تعمیر کراکر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے فروغ کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اردو سے جوڑیں تاکہ مستقبل کی نسلیں اردو زبان و ادب سے محروم نہ رہ سکیں۔پروگرام کنوینر ڈاکٹر اویس جمال شمسی نے ڈاکٹر مجیب شہزر کے دونوں مجموعوں شیشہ پتھر پھول اور دھرتی ساگر آکاش اور ڈاکٹر سالم شجاع انصاری کے مجموعہ سخن سراب کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں مجموعے اردو ادب میں اپنا اہم ترین مقام قائم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر سالم شجاع انصاری اور ڈاکٹر مجیب شہزر کو محض شاعر کہہ دینا ان کی توہین ہے کیونکہ یہ دونوں افراد علم و ادب کا ایک مکمل ادارہ ہیں اور ان کی چند لمحات کی صحبت بھی انسان میں ادبی ذوق پیدا کردیتی ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر سالم شجاع انصاری کو ان کے بارھویں اور ڈاکٹر مجیب شہزر کو ان کے نویں مجموعے کی اشاعت پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے توقع ظاہر کہ مستقبل میں ان دونوں شعراء کے مزید مجموعے شائع ہوں گے کیونکہ جس برق رفتاری سے یہ دونوں حضرات ادب تخلیق کر رہے ہیں اس کی مثال یہ خود ہیں دوسرا کوئی نہیں۔غورطلب ہے کہ مذکورہ پروگرام ہوٹل گل مرگ میں منعقد ہوا جس کے بعد ایک عظیم الشان کل ہند مشاعرہ کا بھی انعقا کیا گیا جس کی صدارت ممتاز نقاد، ادیب اور شاعر شارق عدیل نے کی جبکہ سنسکرتی یونیورسٹی متھرا کے پروفیسر ممتاز ماہرِ تعلیم ڈاکٹر سید جاوید اختر نے مہمانِ خصوصی اور معروف نوجوا ن شاعر ہاشم فیروزآبادی نے مہمانِ ذی وقار کی حیثیت سے شرکت کی۔ استاد کوی گرو دیو نریندر شرما نریندر اور ممتاز کوی اشوک انجم مشاعرہ کے اعزازی مہمانان تھے۔ کانپور سے تشریف لائے مہمان شاعر اختر کانپوری نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر اویس جمال شمسی اور پروفیسر وصی بیگ بلال نے مہمانان کا استقبال کیا جبکہ فراز مجیب نے اپنی ٹیم کے ساتھ مہمانان کی گلپوشی کرکے ان کو بیج لگائے۔پروگرام کا آغاز عاکف شجاع انصاری کی نعت پاک سے ہوا۔جن شعراء نے اپنا کلام پیش کیا ان میں شارق عدیل،ہاشم فیروزآبادی،ڈاکٹر سالم شجاع انصاری،ڈاکٹر مجیب شہزر،ڈاکٹر اویس جمال شمسی،اختر کانپوری،ڈاکٹر وصی بیگ بلال،گرو دیو نریندر شرما نریندر،اشوک انجم،ڈاکٹر دولت رام شرما،فراز مجیب کے نام شامل ہیں۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande