نئی دہلی، 30 جون (ہ س)۔
چین نے اب جاپان کے فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ سے ٹریٹ شدہ گندے پانی کو بحر الکاہل میں چھوڑے جانے کے بعد لگائی گئی پابندی کو جزوی طور پر ہٹا دیا ہے۔ چین کی کسٹمز انتظامیہ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ فوکوشیما کے علاقے سے سمندری غذا کی مصنوعات کی طویل مدتی نگرانی کے دوران نمونے ٹھیک پائے گئے۔ اس کے بعد چین نے کچھ شرائط کے ساتھ جاپان سے سمندری خوراک کی درآمد دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم اس اجازت کا اطلاق جاپان کے 47 میں سے صرف 37 صوبوں پر ہوگا جب کہ فوکوشیما اور ٹوکیو سمیت 10 صوبوں سے درآمدات پر پابندی تاحال برقرار رہے گی۔
جاپان نے چین کے اس فیصلے کو مثبت قرار دیا۔ ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی چیف کیبنٹ سیکریٹری کازوہیکو آوکی نے کہا کہ جاپانی حکومت اب چین سے مطالبہ کرے گی کہ باقی 10 صوبوں پر بھی درآمدی پابندیاں ختم کی جائیں۔ جاپان کے وزیر زراعت شنجیرو کوئزومی نے اس فیصلے کو سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے جاپانی سمندری خوراک کی صنعت کو ریلیف ملے گا۔
غور طلب ہے کہ 2011 میں فوکوشیما جوہری پلانٹ زلزلے اور سونامی کی زد میں آیا تھا جس سے تین ری ایکٹرز کو شدید نقصان پہنچا تھا اور علاقے میں تابکاری پھیلنے کا خدشہ تھا۔ اس کے بعد یہ پلانٹ برسوں تک بند رکھا گیا۔ جاپان نے 2023 میں ٹریٹ شدہ گندے پانی کو خصوصی تکنیک سے فلٹر کرنے کے بعد مرحلہ وار سمندر میں چھوڑنا شروع کیا تھا جس کی وجہ سے چین اور روس سمیت کئی ممالک نے اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جاپانی سمندری خوراک کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔
چین نے اس اقدام کو ماحولیات کے لیے غیر ذمہ دارانہ قرار دیا تھا۔ تاہم، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے جاپان کے عمل کی حمایت کی اور پلانٹ آپریٹر ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹریٹیم کے علاوہ تمام تابکار عناصر کو محفوظ سطح پر فلٹر کر دیا گیا ہے۔ اب جاپان چین کے درآمدات کی بحالی کے فیصلے کو ایک مثبت تبدیلی کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ