نئی دہلی، 3 مئی(ہ س)۔ دہلی میں اقتدار میں آتے ہی بی جے پی جھگیوں میں رہنے والے غریب لوگوں سے کیے گئے وعدے کو بھول گئی کہ جہاں جھگی، وہاں مکان دیا جائے گا۔ عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے بی جے پی پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں جہاں جھگی، وہاں مکان کا انتخابی وعدہ بھی صرف ایک جملہ ثابت ہوا۔ دہلی کے مزدور، گھریلو کام کاج کرنے والے، رکشہ چلانے والے اور دیہاڑی دار مزدور جن کی محنت سے ملک کی راجدھانی چلتی ہے، آج انہی کی جھگیاں بے دردی سے بلڈوزر کے نیچے کچلی جا رہی ہیں۔
منیش سسودیا نے سوال اٹھایا کہ بی جے پی کے وہ ایم ایل اے کہاں ہیں جنہیں عوام نے منتخب کیا تھا؟ نہ کوئی جواب دے رہا ہے، نہ ہی کوئی زمینی سطح پر نظر آ رہا ہے۔ جھگیوں میں بجلی، پانی جیسی بنیادی سہولیات تو چھین ہی لی گئی ہیں، اب تو محنت سے بنائی گئی چھت بھی ان سے چھین لی گئی ہے۔ کیا یہی ہے سب کا ساتھ، سب کا وکاس? بی جے پی حکومت کی جانب سے جنگ پورہ اسمبلی حلقے کے مدراسی کیمپ کو بلڈوزر سے گرا دیا گیا، جس کے بعد وہاں رہنے والے لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ وہاں رہنے والوں کو بی جے پی کے وعدے کے مطابق جہاں جھگی، وہاں مکان نہیں دیا گیا۔ جن لوگوں کو مکان دیا بھی گیا ہے، وہ بہت دور ہے۔ اس سے لوگ شدید پریشان ہیں۔ جھگی والوں کا کہنا ہے کہ ہم یہاں 50 سے 55 سال سے رہ رہے ہیں، اب ہم کہاں جائیں؟ ہم نے دوسروں کے گھروں میں کام کرکے بڑی مشکل سے یہاں اپنا مکان بنایا تھا۔ 2010 میں بھی ہمارے گھر توڑے گئے تھے، تب ہی ہمیں نکال دینا چاہیے تھا۔ بی جے پی ایم ایل اے تروندر مارواہ نے جھگیاں توڑنے کے لیے بلڈوزر لگا رکھے ہیں۔ ہم نے گھر بنانے میں لاکھوں روپے خرچ کیے تھے۔جھگی والوں نے بی جے پی کی طرف سے دیے گئے جہاں جھگی، وہاں مکان کارڈ دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ 2500 روپے جمع کروانے کے بعد دیا گیا تھا۔ اس پر جنگ پورہ سے بی جے پی ایم ایل اے تروندر سنگھ مارواہ کی تصویر لگی ہوئی ہے۔ وہ ایک بار بھی یہاں نہیں آئے کہ دیکھیں جھگی والے کس حال میں ہیں۔ انہوں نے کبھی مدراسی کیمپ کی طرف رخ تک نہیں کیا۔ ہم نے بی جے پی کو ووٹ دیا تھا۔
جھگی والوں نے کہا کہ کیجریوال کی حکومت اچھی تھی، وہ ہماری تکلیف سمجھتی تھی، اسی لیے ہمارا ساتھ دیتی تھی۔ اگر پانی بند ہو جاتا تو فوراً آ جاتا تھا، بجلی کبھی بند نہیں ہوتی تھی۔ 24 گھنٹے بجلی تھی، 24 گھنٹے پانی تھا۔ کوئی پریشانی ہوتی تو اس وقت کے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے پروین کمار کو فون کر لیتے تھے، وہ پانچ سے پندرہ منٹ میں پہنچ جاتے تھے۔ آج جھگیاں توڑ دی گئی ہیں اور ایم ایل اے تروندر مارواہ ایک بار بھی نہیں آئے۔ بس یہ کارڈ دے کر کہا تھا کہ جہاں جھگی، وہاں مکان، فکر نہ کرو، تمہاری جھگی میں بچا لوں گا۔ لیکن وہ دو ماہ سے یہاں آئے ہی نہیں۔جھگی والوں نے کہا کہ اب جبکہ سب کچھ برباد ہو چکا ہے، ہمیں اروند کیجریوال کی باتیں یاد آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر بی جے پی کی حکومت غلطی سے بھی آ گئی تو ساری جھگیاں توڑ دی جائیں گی۔ ہم یہی چاہتے ہیں کہ وہ دوبارہ دہلی میں اقتدار میں آئیں۔
اروند کیجریوال کے اقتدار سے جانے کی وجہ سے جھگی والے بہت دکھی ہیں۔جھگی والوں نے کہا کہ ہم نے بڑی امیدوں کے ساتھ بی جے پی کو ووٹ دیا تھا۔ جن لوگوں نے بی جے پی کو ووٹ دیا، وہ یہ دیکھیں کہ بی جے پی نے جہاں جھگی، وہاں مکان کا وعدہ کیا تھا۔ آج ہمارے آنسو¶ں کو بی جے پی کو بھی دیکھنا چاہیے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ کسی کا گھر اجاڑنے سے پہلے اُس کی ذہنی کیفیت کیا ہوتی ہے۔ یہ گھر ہم نے محنت سے بنایا ہے، ایک ایک اینٹ جوڑ کر، اور یہاں رکھی ہر چیز، یہاں تک کہ ایک سوئی بھی، ہم نے کوٹھیوں میں کام کرکے جوڑی ہے۔جھگی والوں نے کہا کہ گھروں میں بزرگ اور بچے بھی ہیں۔ ہماری مائیں گھروں میں ہیں اور ہم خود کمائی کرنے والی خواتین ہیں۔ یہاں کی کئی خواتین کوٹھیوں میں جھاڑو پوچا کرکے گزارہ کرتی ہیں۔ اس وقت ہمارے پاس کرائے پر رہنے کی بھی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی کہیں جانے کی کوئی صورت ہے۔ بی جے پی کو ووٹ دینا ہماری غلطی تھی۔ ہم سے بہت بڑی غلطی ہو گئی۔ اگر کیجریوال کی حکومت ہوتی، تو شاید ہماری جھگیاں بچ جاتیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais