نئی دہلی،03جون(ہ س)۔
جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کی اعلیٰ قیادت نے غزہ میں جاری نسل کشی، بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور مسلم املاک و اداروں کو نشانہ بنانے کے لیے بلڈوزر کے استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔میڈیا ہال میں منعقد ہونے والی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ہم غزہ پر اسرائیل کے تازہ حملے ’آپریشن جڈ اونز چیریٹس‘Operation Gideon's Chariots اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس وحشیانہ حملے میں اندھا دھند بمباری کرکے زمینی چڑھائی،گھروں، اسپتالوں اور اسکولوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کو مکمل طریقے سے تباہ کیا جا رہا ہے۔ اس نسل کشی میں 53,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں تقریباً 18,000 معصوم بچے شامل ہیں۔ اسکولوں ، اسپتالوں پر بمباری اور امدادی اشیائ کی تقسیم کے مقامات پر قتل عام، کھلے عام جنگی جرائم ہیں۔ غزہ کا شہری ڈھانچہ منظم طریقے سے تباہ کیا جا چکا ہے، امداد کاموں کو روک دیا گیا ہے اور اسپتالوں کو نشانہ بنایاجا رہا ہے جس کے باعث 23 لاکھ فلسطینی قحط کے دہانے پر ہیں اور انہیں بنیادی طبی سہولیات تک میسر نہیں۔غزہ نسل کشی میں امریکہ کے کردار کی مذمت کرتے ہوئے پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ہم امریکہ کی اس ظلم میں شراکت اور بین الاقوامی برادری کی شرمناک خاموشی کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔جماعت اسلامی ہند فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، ناکہ بندی کے خاتمے اور فلسطینیوں کے تمام حقوق بشمول حق واپسی اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہم حکومتِ ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ محض رسمی تشویش کے اظہار سے آگے بڑھے اور اسرائیل کی نسل کشی کے خلاف مو¿ثر بین الاقوامی اقدام کا مطالبہ کرے۔ ملک کی شمال مشرقی ریاستوں میں آنے والے تباہ کن سیلاب اور اس میں 30 سے زائد افراد کی اموات پر انجینئر سلیم نےاپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قدرتی آفات میں جماعت اسلامی ہند متاثرین کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند کا شمال مشرقی نظم سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین تک امداد پہچانے کا کام کر رہا ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں شمال مشرقی ریاستوں میں سلاب زدہ علاقوں میں راحت رسانی اور باز آبادی کاری کے کاموں میں مزید تیزی لائے۔
ملک کی موجودہ صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے کہا کہ علی گڑھ میں چار مسلم گوشت تاجروں پر جارحانہ حملہ، انہیں برہنہ کرکے مارپیٹ اور جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنا ایک خطرناک منصوبے کا حصہ ہے۔ بنٹوال میں عبدالرحمٰن کے قتل سے لے کر منگلورو میں اشرف کی ماب لنچنگ تک جرائم کا ایک سلسلہ ہے جو بغیر کسی روک ٹوک کے پورے ملک میں جاری ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود اینٹی لنچنگ قوانین پر سختی سے عمل نہیں ہو رہا ہے۔ ہم بھارتیہ نیائے سنہیتا کی دفعات بشمول لنچنگ کے مقدمات میں عمر قید اور سزائے موت کے سخت نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ملک معتصم خان نے خاص طور پر اتر پردیش میں مسلم گھروں اور مدارس کو بلڈوز کرنے کے غلط استعمال پر بھی اپنے رد عمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاجماعت اسلامی ہند کے ایک وفد نے حالیہ فیکٹ فائنڈنگ مشن کے دوران بہرائچ اور شراو¿ستی جیسے اضلاع کا دورہ کیا جہاں کئی مدارس جن کے پاس مکمل رجسٹریشن اور سرکاری منظوری موجود ہے، کو بغیر کسی قانونی عمل کے سیل یا منہدم کر دیا گیا ہے۔ یہ مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ہمارے جمہوری ڈھانچے کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ جماعت اسلامی ہند سپریم کورٹ کے اس مشاہدے کو دہراتی ہے کہ ’‘کسی ملزم کی جائیداد صرف اس وجہ سے مسمار نہیں کی جا سکتی کہ وہ کسی جرم کا ملزم ہے“۔ملک معتصم خان نے کہا کہ ہم انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عدالت عظمیٰ کی ہدایات پر سختی سے عمل کرے اور من مانی مسماری کو روکے تاکہ قانون کی حکمرانی برقرار رہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais