سرینگر، 22 جون (ہ س) پہلگام دہشت گردانہ حملہ کیس کے سلسلے میں ایک اہم پیش رفت کے دوران قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے اس خوفناک حملے کو انجام دیا تھا جس میں 26 معصوم سیاح ہلاک اور 16 دیگر شدید زخمی ہوئے تھے۔تفصیلات کے مطابق دو افراد بٹ کوٹ، پہلگام کے پرویز احمد اور ہل پارک، پہلگام کے بشیر احمد نے حملے میں ملوث تین مسلح دہشت گردوں کی شناخت ظاہر کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ وہ پاکستانی شہری تھے جو کالعدم دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) سے وابستہ ہیں۔ این آئی اے کی تحقیقات کے مطابق، ’’پرویز اور بشیر نے جان بوجھ کر ہل پارک کے ایک جھونپڑی میں تین مسلح دہشت گردوں کو پناہ دی تھی، این آئی اے کی تحقیقات کے مطابق، ان دونوں افراد نے دہشت گردوں کو کھانا، پناہ گاہ اور لاجسٹک مدد فراہم کی تھی، جنہوں نے بد قسمتی سے دوپہر کو سیاحوں کو ان کی مذہبی شناخت کی بنیاد پر چن چن کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس نے مزید کہا کہ ان دونوں کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کی دفعہ 19 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ دنیا کو ہلا کر رکھ دینے والے حملے کے بعد درج کیے گئے کیس زیر نمبر-02/2025//JM این آئی اے مزید تفتیش کر رہی ہے، جبکہ کیس میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔ واضح رہے 22 اپریل کو پہلگام کی وادی بایسرن میں دہشت گردوں کی جانب سے سیاحوں پر گولی چلانے کے بعد کم از کم 26 بے گناہ شہری مارے گئے۔ حملے کے بعد کیس کی جانچ این آئی اے نے اپنے ہاتھ میں لے لی۔ تحقیقات کے دوران ایجنسی نے کئی کامیابیاں حاصل کیں، تاہم، یہ ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ ایجنسی حملے کے پیچھے دہشت گردوں کی شناخت قائم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ اس بھیانک حملے کا بدلہ لینے کے لیے، بھارت نے پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گردی کے کیمپوں کو تباہ کرنے کے لیے آپریشن سندور شروع کیا، جب کہ سیکورٹی ایجنسیوں نے جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے دہشت گردوں کے ہمدردوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا۔ ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mir Aftab