چھ سالہ معصوم بچے کی ڈوبنے سے موت کا ذمہ دار کون؟ وزیر اعلی ریکھا گپتا یا میئر راجہ اقبال سنگھ؟آپ کا سوال
نئی دہلی، 15جون(ہ س)۔عام آدمی پارٹی نے دہلی کے پتم پورہ میں واقع ایم سی ڈی کمیونٹی سینٹر میں چھ سالہ بچے کی سوئمنگ پول میں ڈوب کر ہلاکت کے لیے بی جے پی کی ایم سی ڈی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ایم سی ڈی میں قائد حزبِ اختلاف انکش نارنگ نے کہا کہ ایم سی ڈی
چھ سالہ معصوم بچے کی ڈوبنے سے موت کا ذمہ دار کون؟ وزیر اعلی ریکھا گپتا یا میئر راجہ اقبال سنگھ؟آپ کا سوال


نئی دہلی، 15جون(ہ س)۔عام آدمی پارٹی نے دہلی کے پتم پورہ میں واقع ایم سی ڈی کمیونٹی سینٹر میں چھ سالہ بچے کی سوئمنگ پول میں ڈوب کر ہلاکت کے لیے بی جے پی کی ایم سی ڈی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ایم سی ڈی میں قائد حزبِ اختلاف انکش نارنگ نے کہا کہ ایم سی ڈی کی غفلت کی وجہ سے معصوم بچے کی جان گئی، مگر وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا اور میئر راجہ اقبال سنگھ کارروائی کے معاملے پر خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ حادثہ پیش آیا، تب سوئمنگ پول پر کوئی لائف گارڈ موجود نہیں تھا، نہ ہی وہاں حفاظتی سازوسامان تھا اور نہ ہی سی سی ٹی وی کیمرے نصب تھے۔ جب تک لائف گارڈ پہنچا اور بچے کو باہر نکالا، تب تک وہ دم توڑ چکا تھا۔ ایم سی ڈی نے موٹی فیس لے کر سوئمنگ پول نجی ہاتھوں میں دے دیا، مگر حفاظتی معیار پر توجہ نہیں دی۔ وزیر اعلی ریکھا گپتا اور میئر راجہ اقبال سنگھ کو جواب دینا ہوگا کہ معصوم بچے کی موت کا ذمہ دار آخر کون ہے؟ عام آدمی پارٹی کے رہنما انکش نارنگ نے اتوار کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ دہلی کے پیتم پورہ میں ایم سی ڈی کمیونٹی سینٹر میں واقع سوئمنگ پول میں جمعہ کے روز دہلی کا چھ سالہ بچہ دَک±ش راٹھی سوئمنگ کے دوران ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔ اس وقت دکش کے ساتھ دو اور بچے بھی تیراکی کر رہے تھے، جنہوں نے دکش کے غائب ہونے پر شور مچایا۔ بعد میں لائف گارڈ آئے اور تین سے چار منٹ بعد دکش کو پانی سے نکال کر اسپتال لے گئے، لیکن ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق بچہ تین سے چار منٹ تک پانی میں ڈوبا رہا، جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی۔انکش نارنگ نے مزید بتایا کہ دکش کے اہل خانہ نے کہا کہ وہ اچھی تیراکی جانتا تھا، اس نے پچھلے سال سمر کیمپ میں حصہ بھی لیا تھا۔ حادثہ مکمل طور پر ایم سی ڈی کے سوئمنگ پول میں پیش آیا۔ ایم سی ڈی کا کہنا ہے کہ پول ایک پرائیویٹ کنسیشنری کو دیا گیا تھا، لیکن تحقیقات سے پتہ چلا کہ نہ تو حفاظتی اقدامات موجود تھے، نہ سی سی ٹی وی، نہ ہی لائف گارڈ۔ اور لائف گارڈ کو بچے کو نکالنے میں تین سے چار منٹ لگ گئے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ایم سی ڈی نے کبھی ان سوئمنگ پولز کے معیار کی جانچ کی؟ کیا پرائیویٹ کنسیشنری تمام ضروری معیارات پر پورا اتر رہا تھا؟ کیا کبھی حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیا گیا؟ کیا وہاں تعینات لائف گارڈز اتنے تربیت یافتہ تھے کہ وہ کسی بچے یا شخص کو فوری بچا سکیں؟ اور کتنے سیکنڈ میں بچا سکیں؟انکش نارنگ نے بی جے پی سے سوال کیا کہ یہ حادثہ میئر راجہ اقبال سنگھ کے دور میں اور وزیر اعلی ریکھا گپتا کے اسمبلی حلقے پیتم پورہ میں ہوا ہے۔ کیا میئر نے کبھی ان سوئمنگ پولز کا دورہ کیا؟ کیا انہوں نے کبھی دیکھا کہ دہلی کے عوام سوئمنگ کرتے وقت محفوظ ہیں؟ کیا یہ کنسیشنری صرف کمیشن لیتے ہیں یا اپنے لوگوں کو مفت تیراکی کی اجازت دیتے ہیں؟ کیا وہ حفاظتی معیار اور لائف گارڈز کی جانچ کرتے ہیں؟ کیا وہ دہلی والوں کی زندگی کی سلامتی کو سنجیدگی سے لیتے ہیں؟ انہوں نے آخر میں کہا کہ ریکھا گپتا کو جواب دینا ہوگا کہ ان کے علاقے میں پیش آئے اس حادثے پر انہوں نے کیا کارروائی کی؟ انہوں نے پوچھا کہ کیا اس پرائیویٹ کنسیشنری کے خلاف کوئی ایکشن لیا گیا؟ یہ حادثہ سرے سے ہونا ہی نہیں چاہیے تھا۔ لیکن ان کے دور میں ایسے دل دہلا دینے والے واقعات ہو رہے ہیں۔ دہلی جاننا چاہتی ہے کہ حکومت نے سوئمنگ پولز میں حفاظتی معیار یقینی بنانے، لاپروائی روکنے، سی سی ٹی وی کیمرے لگانے اور تربیت یافتہ لائف گارڈز تعینات کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande