احمد آباد طیارہ حادثہ... آنجہانی وجے روپانی کے خاندان کا بڑا حصہ کولکاتا میں مقیم ہے
کولکاتا، 14 جون (ہ س)۔احمد آباد طیارہ حادثے میں جمعرات کو گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی کی بے وقت اور المناک موت نے نہ صرف سیاسی حلقوں کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ کولکاتا میں ان کے خاندان کو بھی گہرے سوگ میں ڈوب گیا۔ جب یہ افسوسناک خبر کولکاتا کے بھ
Ahmedabad plane crash... Vijay Rupani family lives in Kolkata


کولکاتا، 14 جون (ہ س)۔احمد آباد طیارہ حادثے میں جمعرات کو گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی کی بے وقت اور المناک موت نے نہ صرف سیاسی حلقوں کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ کولکاتا میں ان کے خاندان کو بھی گہرے سوگ میں ڈوب گیا۔ جب یہ افسوسناک خبر کولکاتا کے بھوانی پور کے رہائشی وپل روپانی تک پہنچی تو یہ ان کے لیے ذاتی سانحہ بن گیا۔ ستر سالہ وپل روپانی وجے روپانی کے چچازاد بھائی ہیں۔ وپل روپانی نے کہا، ”میں نے اپنا سرپرست کھو دیا، وہ ہر خوشی اور غم میں ہمارے ساتھ کھڑے رہتے تھے، انہوں نے ہمیں کبھی پرایانہیں سمجھا۔“

روپانی خاندان تین نسلوں سے کولکاتا اور آس پاس کے علاقوں میں موجود ہے۔ وجے روپانی کے بڑے بھائی امید روپانی سمیت تقریباً 25 ارکان اب بھی کولکاتا اور ہاوڑہ میں مقیم ہیں۔ خاندان کا ایک طبقہ کئی دہائیوں پہلے پڑھائی کے لیے گجرات گیا اور وہیں آباد ہو گیا۔ وجے روپانی کا تعلق اسی طبقہ سے تھا۔

وپل روپانی کہتے ہیں، ”وجے بھائی گزشتہ برس کولکاتا آئے تھے۔ وہ ہزارہ میں امید بھائی کے گھر ٹھہرے تھے۔ ہم نے ایک ساتھ بہت باتیں کیں، بہت مزے اور قہقہے لگائے۔ وہ اس وقت وزیر اعلیٰ نہیں تھے، لیکن انہوں نے کبھی خود کو الگ نہیں کیا۔“ انہوں نے کہا، ”ہم سب انہیں ’بڑا بھائی‘ کہا کرتے تھے۔ ان کا جانا خاندان کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ یہ ایک ایسا نقصان ہے جس کی تلافی بہت مشکل ہے۔ وہ پورے روپانی خاندان کے سرپرست تھے۔“

طیارے میں وجے روپانی کی موجودگی کی اطلاع سب سے پہلے ایک واٹس ایپ گروپ پوسٹ سے خاندان کے ایک فرد کو ملی۔ وپل کہتے ہیں،”شروع میں کسی کو معلوم نہیں تھا کہ وہ اسی جہاز میں تھے لیکن جیسے ہی اس کی تصدیق ہوئی، پورا خاندان حیران رہ گیا۔“ ا س سے امید روپانی اتنا پریشان ہو گئے کہ وہ کسی سے بات کرنے کی حالت میں نہیں تھے۔ وہ جمعہ کی صبح ہی احمد آباد کے لیے روانہ ہوئے۔ وپل نے کہا، ”وہ کسی کا فون نہیں اٹھا رہے ہیں۔ بس خاموشی سے چلے گئے۔ خود وپل بھی جلد ہی گجرات روانہ ہونے کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا،” ہمارے خاندان کے کچھ لوگ پہلے ہی پہنچ چکے ہیں۔ میں بھی خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ جلد ہی وہاں جاو¿ں گا۔“

وجے روپانی کے ساتھ پیش آنے والے اس حادثے میں ایک بڑا اتفاق ہے۔ 1206 ان کا پسندیدہ نمبر ہوا کرتا تھا۔ یہ نمبر انہوں نے اپنی گاڑی پر بھی لگا رکھا تھا۔ اور اتفاق سے اس تاریخ (12 جون یعنی 1206) کو پیش آنے والے ایک حادثے میں انہوں نے آخری سانس لی۔

ہندوستھا ن سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande