واشنگٹن/غزہ، یکم جون (ہ س)۔ امریکہ نے غزہ تنازعہ کے درمیان جاری جنگ بندی مذاکرات پر حماس کے ردعمل کو ’’مکمل طور پر ناقابل قبول‘‘ قرار دیا ہے۔ امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف نے حماس کے تازہ ترین ردعمل پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’حماس کا ردعمل ہمیں پیچھے کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ بالکل ناقابل قبول ہے۔‘‘
وِٹکوف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’’حماس کو اس فریم ورک کو قبول کرنا چاہیے جو ہم نے آگے بڑھانے کے لیے تجویز کیا ہے، تاکہ اس ہفتے سے ہی ’پراکسمیٹی ٹوکس‘‘ (بالواسطہ مذاکرات)شروع کی جاسکے۔‘‘
وٹکوف نے یہ بھی کہا کہ مجوزہ 60 دن کی جنگ بندی کے اندر آدھے زندہ یرغمالیوں اور مرنے والوں کی لاشوں کی واپسی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ واحد راستہ ہے جس سے ہم نیک نیتی کے ساتھ بامعنی اور دیرپا جنگ بندی تک پہنچنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‘‘
قبل ازیں حماس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے جنگ بندی کی تجویز کے جواب میں کچھ ترامیم تجویز کی ہیں۔ حماس نے واضح کیا کہ اس کا ردعمل مستقل جنگ بندی، اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء اور انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کے مطالبات کے دائرے میں ہے۔ اس تجویز کے تحت حماس 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے اور 18 لاشیں حوالے کرنے کے لیے تیار ہے بشرطیکہ ایک مقررہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ، مصر اور قطر کی قیادت میں ہونے والے ان مذاکرات کا مقصد غزہ کے تنازعہ کو ختم کرنا ہے جو تقریباً 20 ماہ سے جاری ہے۔ تاہم حالیہ تعطل سے یہ واضح ہے کہ جنگ بندی کا راستہ اب بھی مشکل ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن