سونی پت، 6 مئی (ہ س)۔ دین بندھو چھوٹو رام یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، مورتھل (ڈی سی آر یو ایس ٹی ) کے مکینیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے ریسرچ اسکالر مکیش کمار نے مٹی سے بنا کولر تیار کیا ہے، جس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ عام کولر کے مقابلے میں آدھی بجلی خرچ کرتا ہے۔ اس اختراع کو حکومت ہند کے پیٹنٹ آفس سے ایک سرکاری پیٹنٹ ملا ہے۔
وائس چانسلر پروفیسر ایس پی سنگھ نے منگل کو اس کامیابی کی تعریف کی اور کہا کہ یہ ایجاد نہ صرف ماحول دوست ہے بلکہ یہ معاشرے کے لیے ایک پائیدار، اقتصادی اور صاف توانائی پر مبنی ٹیکنالوجی کے طور پر بھی کارآمد ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مٹی پر مبنی اس کولنگ سسٹم سے کمہار برادری کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
اس پروجیکٹ میں محقق مکیش کمار کی رہنمائی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر امت شرما نے کی۔ ڈاکٹر شرما اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالے کے حصے کے طور پر مٹی پر مبنی کولر کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کولر کا اصول روایتی مٹی کے گھڑوں کی ویپورائزیشن کے ذریعہ ٹھنڈا کرنے والے طریقے پر مبنی ہے۔
مکیش کمار نے بتایا کہ کولر بنانے کے لیے انھوں نے دہلی، ہریانہ، راجستھان، گجرات اور پنجاب کی مٹی کا تجربہ کیا، لیکن انہیں سوہنا (ہریانہ) کی مٹی سب سے موزوں لگی۔ سو سے زائد بار آزمانے کے بعد انہیں کامیابی ملی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کولر مکمل طور پر میڈ ان انڈیا تصور پر مبنی ہے۔
مٹی کا یہ کولر نہ صرف درجہ حرارت کو 16 ڈگری تک کم کر سکتا ہے بلکہ اس کے استعمال سے اوزون کی تہہ کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ جب یہ کولر چلتا ہے تو ہریانہ کی مٹی کی قدرتی خوشبو ماحول کو تازگی سے بھر دیتی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد