دوحہ،04مئی (ہ س)۔
قطر نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کیے گئے ان بیانات کو سختی سے مسترد کر تے ہوئے انہیں اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔ قطر کا کہنا ہے کہ یہ بیانات نہ صرف سیاسی اور اخلاقی لحاظ سے ناقص ہیں بلکہ ایک سنجیدہ سفارتی کردار کو بدنام کرنے کی سوچی سمجھی کوشش بھی ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اپنے بیان میں قطر پر تنقید کرتے ہوئے کہاتھا کہ ’وقت آ گیا ہے کہ قطر دوغلی پالیسی ترک کرے اور دونوں طرف کھیلنا بند کرے‘۔بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیل منصفانہ ذرائع سے اس جنگ میں کامیاب ہوگا۔
اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر ماجد الانصاری نے کہا کہ’غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کو تہذیب کا دفاع قرار دینا ا±ن تاریخی استبدادی نظاموں کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے ہمیشہ جعلی نعروں کا سہارا لیا‘۔انہوں نے واضح کیا کہ جنگ کے آغاز سے ہی قطر نے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے، شہریوں کے تحفظ اور قیدیوں کی رہائی کے لیے انتھک کوششیں کی ہیں۔ڈاکٹر الانصاری نے نیتن یاہو کے اس دعوے کو بھی چیلنج کیا کہ جنگی کارروائیوں سے قیدیوں کی رہائی ممکن ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا 138 قیدیوں کو عسکری کارروائیوں کے ذریعے رہا کرایا گیا ہے یا وہ رہائیاں انہی ثالثی کوششوں کا نتیجہ ہیں جنہیں اب مشکوک قرار دیا جا رہا ہے؟
انہوں نے غزہ میں پیدا ہونے والے سنگین انسانی بحران کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام اس وقت تاریخ کی بدترین انسانی تباہی سے گزر رہے ہیں۔ محاصرے، بھوک، دوا اور پناہ کی قلت میں امداد کو سیاسی دباو¿ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے—تو کیا یہی وہ تہذیب ہے جسے پیش کیا جا رہا ہے؟۔قطری پالیسی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قطر کی خارجہ پالیسی اصولوں پر مبنی ہے جو ثالثی کے منصب سے متصادم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قطر بین الاقوامی قانون کی مکمل حمایت کرتا ہے اور شہریوں کے تحفظ اور عوام کے جائز حقوق کی حمایت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔ڈاکٹر الانصاری نے مزید کہا کہ قطر مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کر جنگ بندی، امداد کی فراہمی اور ایک منصفانہ و پائیدار امن کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔قطر کے مو¿قف کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصل اور پائیدار امن صرف اسی وقت ممکن ہے جب بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق ایک منصفانہ اور جامع سیاسی تصفیہ ہو جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کو ا±ن کی آزاد ریاست کا حق فراہم کرے تاکہ 1967ئ کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan