کولکاتا، 22 ??مئی (ہ س)۔ مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن (ایس ایس سی) جلد ہی سال 2016 کے لیے تدریسی اور غیر تدریسی عہدوں پر بھرتی کے عمل سے متعلق ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔ کمیشن کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے، یہ نوٹیفکیشن 28 یا 29 مئی تک شائع کر دیا جائے گا۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملازمتوں سے نکالے گئے اساتذہ کی بڑی تعداد مسلسل احتجاج کر رہی ہے۔ یہ اساتذہ مستقل بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور دوبارہ امتحان دینے سے انکار کر رہے ہیں۔ 3 اپریل کو، سپریم کورٹ نے 25,753 اساتذہ اور ملازمین کی تقرریوں کو منسوخ کر دیا تھا، جس میں ایس ایس سی کے 2016 کے انتخاب کے عمل کو ”بدعنوان اور ناقص“ قرار دیا گیا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومت کو 31 مئی تک نئی بھرتی کا عمل شروع کرنے اور 31 دسمبر تک اسے مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ عمل کے آغاز کے ثبوت کے طور پر تعمیل کا حلف نامہ پیش کیا جائے۔
ایس ایس سی اہلکار نے کہا کہ ہمیں 2016 کے امتحان میں شامل تمام 22 لاکھ امیدواروں کے لیے نئی بھرتی کے عمل کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ہے۔ مسودہ تیار کیا جا رہا ہے اور اسے سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ نوٹیفکیشن احتجاجی اساتذہ کے مطالبات کی وجہ سے نہیں بلکہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر جاری کیا جا رہا ہے۔ جن اساتذہ کے نام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن انسپکٹر کے دفتر میں جمع کرائے گئے تھے، ان میں سے کئی واپس ڈیوٹی پر آ گئے ہیں۔
تاہم بہت سے اساتذہ اس سے متفق نہیں ہیں۔’ڈیزرونگ ٹیچرس رائٹس فورم‘ کے بینر تلے ایک گروپ نے وزیر تعلیم براتیہ باسو کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا اور ریاستی حکومت سے فوری حل تلاش کرنے کی اپیل کی۔ بعد ازاں پولیس نے انہیں وہاں سے ہٹا دیا۔
احتجاج کرنے والوں میں سے ایک بتھن داس نے کہا کہ ہم نے نو سال پہلے امتحان پاس کیا تھا۔ اب دوبارہ امتحان دینے کا کہنا ناانصافی ہے۔ کیا ریاستی عہدیداروں سے بھی کہا جائے گا کہ دوبارہ سول سروسز کا امتحان دیں؟
ایس ایس سی اور ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست بھی دائر کی ہے، لیکن حکام نے واضح کیا کہ اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے عمل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد