امارت شرعیہ میں منعقد معلوماتی و تربیتی اجلاس برائے ائمہ کرام ضلع پٹنہ سے امیر شریعت کا خطابپٹنہ،12مئی(ہ س)۔ائمہ کرام منبر رسول کے امین اور ملت کے باوقار ترجمان ہیں ،آپ کا مقام دینی اعتبار سے نہایت ہی بلند اور آپ کی آواز ملت کے لئے ایک مؤثر آواز ہے ،آپ حضرات نے ہمیشہ ملی مسائل کو ملت کے سامنے پیش کرنے اور حالات کے تقاضہ کے تحت عوام و خواص کو بیدار رکھنے کی بھرپور ذمہ داری نبھائی ہے ، وقف بل اور اس کے بعد وقف ایکٹ کے سامنے آنے کے بعد عوام وخواص کو بیدار کرنے اور اس وقف ایکٹ کے خلاف تحریک کو آگے بڑھانے میں آپ حضرات کا کلیدی رول رہا ہے ؛لیکن آپ سب کو معلوم ہے کہ یہ تحریک اب تیسرے مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے ،پہلے کے مقابلہ میں اس کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے ۔آج کا یہ اجلاس اسی غرض سے منعقد ہوا ہے کہ آپ تمام ائمہ کرام وقف ایکٹ کی خرابیوں کو مختلف جہتوں سے سمجھ کر اس کی خطرناکی سے ملت کو باخبر کریں اور ان کے مضبوط تعاون سے اس تحریک کو زیادہ سے زیادہ کامیاب اور مؤثر بنانے کی فکر کریں ،ان خیالات کا اظہار امیر شریعت مفکر ملت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے12؍مئی کو امارت شرعیہ کے مرکزی دفتر پھلواری شریف پٹنہ کے کانفرنس ہال میں منعقد ائمہ کرام ضلع پٹنہ کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر آپ نے وقف کی شرعی حیثیت، اس کے تاریخی تسلسل ،بلا تفریق مذہب ملک کے باشندہ کو اس سے پہونچنے والے فوائد اور اس ایکٹ کے نتیجہ میں اوقاف کو پہونچنے والے نقصانات ،ملی وجود اور ثقافت کو لاحق خطرات اور مستقبل میں پیش آنے والے ناقابل حل مشکلات پر تقابلی انداز میں حاضرین کو سمجھایا ،اور کہا کہ خیر و بھلائی کے کاموں کے لیے اپنی جائیداد کو وقف کرنا عبادت ہے جو کتاب و سنت سے ثابت ہے ،اس لیے عہد رسالت اور اس کے بعد کے مختلف ادوار میں اہل ثروت نے بہت سی زمینیں وقف کیں اور آج بھی اکثر مسلم ممالک میں بے شمار اوقافی جائیدادیں ہیں، جو وزارت اوقاف کی نگرانی میں ہیں ،حجاز مقدس میںحرمین وقف ،ازہر، ترکی، قطر ،وغیرہ کے سینکڑوں اسکول وقف کی اراضی پر قائم ہیں، ماضی میں 1864 ءسے قبل اوقاف کی جائیدادوں کے ذریعہ ہماری ثقافت اور شناخت محفوظ تھی ،وہ ٹیکس کے دائرے میں بھی نہیں آتی تھی اور اس کی آمدنی سے بھلائی اور نیکی کے بہت سے امور انجام پاتے تھے ،دور خلافت میں یونیورسٹیوں، اسپتالوں اور غریب و بے سہارا عورتوں بچوں اور یتیموں تک کی کفالت ہوتی تھی، خود ہمارے ملک ہندوستان کے کشمیر سے کنیا کماری تک جتنے کالج و اسکول، شفا خانےاور خانقاہیں فیض رسانی کر رہی ہے وہ سب اوقافی جائیدادوں پر قائم ہیں، جن سے ۸۵؍فیصد برادران وطن استفادہ کرتے ہیں، اس کے ذریعہ برابر ی کا پیغام ملتا ہے،اگر وقف کا نیا قانون نافذ ہوا تو اس سے ناہمواری آئے گی اور معاشرتی نظام کے تانے بانے بکھر جائیں گے۔ حضرت امیر شریعت نے تاریخ کےحوالہ سے بتایا کہ ابن بطوطہ افریقہ کی سیاحت کرتے ہوئے ہندوستان آئے تو انہیں پانچ سال کے لیے دہلی کا گورنر بنایا گیا ،انہوں نےاسی عہد میں 27؍ہزار مدرسے قائم کیا کا ذکر کیا ہے ،جس میں95؍فیصد غیر مسلموں کے بچے پڑھا کرتے تھے اور آج بھی بہاراور مغربی بنگال کے متعدد مدرسوں میں برادران وطن کے بچےپڑھتے ہیں ،گویا اوقاف کی جائیداسے مسلمانوں سے زیادہ برادران وطن کو فائدہ پہونچ رہا ہے یہ چیزیں برادران وطن کو سمجھانے کی ضرورت ہے ۔اسی کے ساتھ آپ نے الیکشن میں رائے دہندگی سے متعلق کاغذات کی درستگی اور ووٹر بیداری مہم پر بھی ائمہ کرام کو توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ۔اجلاس کے آغاز میں امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم جناب مولانا مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی صاحب نے اجلاس کے مقصد اور ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وقف بل اور ایکٹ کے خلاف امارت شرعیہ کے ساتھ دیگر ملی تنظیموں کی طرف سے جاری متحدہ کوششوں کا ایک جامع اور مختصر جائزہ پیش کیا،انہوں کہا کہ میں شکر گذار ہوں آپ تمام ائمہ کرام کا جنہوں نے اب تک کی جد وجہد میں پورا پورا تعاون دیا اور آج امارت شرعیہ کی دعوت پر اتنی بڑی تعداد میں یہاں تشریف لائے ،آپ کا یہ جوش اور حضرت امیر شریعت مدظلہ کی آواز پر لبیک کہنے کا یہ جذبہ اس بات کی علامت ہے کہ ان شاء اللہ آئندہ بھی قدم بقدم اس تحریک کو آپ کا مکمل تعاون حاصل رہے گا،آج کی میٹنگ میں11؍تاریخ کو ملی تنظیموں کی نششت میں لئے گئے فیصلوں سے باخبر بھی کیا گیااورکہاگیا کہ جب تک ایکٹ کے خلاف تحریک جاری ہے ہر جمعرات کو روزہ رکھنے ،اجتماعی افطار کرنے ،ہر جمعہ کو کالی پٹی باندھنے اور ہر سنیچر کی شام کو اجتماعی شکل میں موبائل کی لائٹ جلا کر احتجاج کا اظہار کرنے اور ان تمام سرگرمیوں کی تصاویر میڈیا اور سوشل سائٹس پر ڈالنے کا اہتمام کریں گے ۔تمام ائمہ کرام نے بیک زبان ان تجاویز پر عمل کرنے اور کرانے کے عزم کا اظہار کیا،ریاستی سطح کا ایک بڑا اور تاریخی اجلاس گاندھی میدان میں منعقد کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ،تمام ائمہ کرام نے حوصلہ مندانہ انداز میں اس تجویز کی بھی تائید کی،اس اجلاس میں شریک تمام ائمہ کرام کو بھی اظہار خیال کا موقع دیا گیا ،سبھوں نے حضرت امیر شریعت مدظلہ کی ہر ہدایت کو عملی جامہ پہنانے کا عزم دہرایا،70؍سے زائد مساجد کے ائمہ کرام نے اجلاس میں شرکت فرمائی۔ اجلاس کی نظامت نائب ناظم امارت شرعیہ مولانا مفتی محمد سہراب ندوی قاسمی نے کی۔اس اجلاس میں ائمہ کرام کے علاوہ امارت شرعیہ کے قاضی شریعت مولانا انظار عالم قاسمی ،نائب ناظم مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی،نائب قاضی مفتی وصی احمد قاسمی ،نائب ناظم قاضی مولانا سہیل اختر قاسمی ،معاون ناظم مولانا قمر انیس قاسمی ، انجینئر فہد رحمانی اور الحاج احسان الحق رحمانی ،ماسٹر انوار احمد رحمانی کے ساتھ بڑی تعداد میں ضلع پٹنہ کے ائمہ کرام نے شرکت فرمائی۔اس موقع سے مولانا قیام الدین قاسمی کی کتاب وقف ترمیمی ایکٹ2025عام فہم اردو ترجمہ و تشریح کا رسم اجرا حضرت امیر شریعت کے دست مبارک سے ہوا ،اجلاس کا آغاز مولانا احمد حسین قاسمی معاون ناظم امارت شرعیہ کی تلاوت سے ہوا،نعت پاک مولانا شمیم اکرم رحمانی نے پیش کی اور امیر شریعت کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan