بیواؤں سے امتیاز کے خلاف مہاراشٹر کے دیہاتوں کی مؤثر پیش رفت
مبئی، 6 اپریل (ہ س)۔مہاراشٹر کے دیہی علاقوں میں بیواؤں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف ایک مؤثر سماجی تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے، جہاں ہزاروں گرام پنچایتیں ان فرسودہ رسومات کو ختم کرنے کی جانب عملی قدم اٹھا رہی ہیں۔
بیواؤں سے امتیاز کے خلاف مہاراشٹر کے دیہاتوں کی مؤثر پیش رفت


مبئی، 6 اپریل (ہ س)۔مہاراشٹر کے دیہی علاقوں میں بیواؤں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی

سلوک کے خلاف ایک مؤثر سماجی تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے، جہاں ہزاروں گرام

پنچایتیں ان فرسودہ رسومات کو ختم کرنے کی جانب عملی قدم اٹھا رہی ہیں۔ ریاست کی

مجموعی 27,000 گرام پنچایتوں میں سے اب تک 7,683 دیہاتوں نے اپنی گرام سبھاؤں میں

یہ اعلان کیا ہے کہ بیواؤں کو امتیازی رسومات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، اور ان

پر عائد کی جانے والی غیرمنصفانہ پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔

یہ مہم

معروف سماجی کارکن پرمود زنجادے کی قیادت میں شروع ہوئی، جنہوں نے کولہاپور ضلع کے

ہیرواد گاؤں سے اس سماجی اصلاح کا آغاز کیا۔ یہاں 4 مئی 2022 کو ایک تاریخی فیصلہ

لیتے ہوئے ان تمام رسومات پر پابندی لگا دی گئی جن میں بیوہ خواتین سے منگل سوتر،

سندور اور چوڑیاں اتروائی جاتی تھیں۔ ہیرواد کے بعد دیگر گاؤں بھی اس اصلاحی سفر

میں شامل ہو گئے، جہاں اب بیوائیں نہ صرف سماجی تقریبات جیسے ہلدی کمکم، گنپتی

پوجا اور قومی تہواروں کی پرچم کشائی میں شامل ہو رہی ہیں بلکہ دوبارہ شادی کے لیے

بھی آزاد ہیں۔

ذرائع

کے مطابق، ہیرواد گاؤں میں بیوائیں اب رسومات کی زنجیروں سے آزاد ہو چکی ہیں، اور

کئی نے نئی زندگی کی شروعات کرتے ہوئے دوبارہ شادیاں بھی کی ہیں۔ گاؤں کی خواتین

کا کہنا ہے کہ بیواؤں کو اب برابر کا احترام دیا جا رہا ہے، تاہم کچھ خاندانوں میں

بزرگ افراد کی سوچ کو بدلنا ابھی بھی ایک چیلنج ہے۔

ناگپور

ضلع کے کدولی گاؤں میں بھی گرام سبھا میں قرارداد منظور کی جا چکی ہے، مگر اس پر

مکمل عمل درآمد ابھی باقی ہے۔ دوسری جانب ناسک کے مسالگاؤں میں 90 فیصد خواندگی کی

شرح کی بدولت امتیازی رسومات تقریباً ختم ہو چکی ہیں، اور یہاں کی گرام پنچایت نے

بیوہ خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے اپنے فنڈز کا 15 فیصد مخصوص کر رکھا ہے۔

کولہاپور،

سانگلی اور شولاپور کے سنگولا بلاک کی 76 گرام پنچایتوں نے اجتماعی طور پر عہد کیا

ہے کہ وہ بیواؤں سے امتیازی سلوک پر مبنی رسومات کو ہمیشہ کے لیے ترک کر دیں گے۔

اس کے ساتھ ایک مجوزہ مسودہ قانون بھی حکومت کے سامنے پیش کیا گیا ہے تاکہ ان

اصلاحات کو قانونی تحفظ حاصل ہو سکے۔

ہندوستھان سماچار

--------------------

ہندوستان سماچار / نثار احمد خان


 rajesh pande