نئی دہلی، 5اپریل (ہ س)۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ پارلیمنٹ سے منظور وقف ترمیمات کو اسلامی شعائر، دین و شریعت، مذہبی و ثقافتی ا?زادی، مذہبی رواداری، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور دستور ہند کے بنیادی ڈھانچے پر ایک مہلک حملہ تصور کرتا ہے۔ جن سیاسی پارٹیوں نے بی جے پی کے اس فرقہ وارانہ منصوبہ میں اس کا ساتھ دیا، اس سے ان کی چہروں پر پڑی نام نہاد سیکولر نقاب پوری طرح الٹ گئی ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ یہ واضح کردینا ضروری سمجھتا ہے کہ بورڈ تمام دینی، ملی اور سماجی تنظیموں کو ساتھ لے کر ان ترمیمات کے خلاف اس وقت تک ایک ملک گیر تحریک چلائے گا، جب تک کہ انہیں پوری طرح واپس نہیں لے لیا جاتا۔ اسی طرح مسلم پرسنل لا بورڈ مسلمانان ہند کو ڈھارس بندھاتا ہے کہ انہیں مایوس اور دلبرداشتہ ہونے کی ہرگز بھی ضرورت نہیں ہے، ان کی قیادت اس معاملہ میں کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کرے گی اور ملک کی تمام انصاف پسند قوتوں کو ساتھ لے کر آئینی حدود میں ان سیاہ ترمیمات کے خلاف مضبوط تحریک چلائے گی۔ ان جذبات و احساسات کا اظہار ا?ج بورڈ کے عہدیداران و مدعوئیں خصوصی کی میٹنگ میں کیا گیا، جس کی صدارت بورڈ کے صدر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کی۔بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے ملک گیر تحریک کی تفصیلات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بورڈ اس سلسلہ میں نہ صرف قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے تفریق و ناانصافی پر مبنی ان ترمیمات کو عدالت عظمی میں چیلنج کرے گا بلکہ پرامن طریقہ پر تمام جمہوری ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے احتجاجی دھرنوں، مظاہروں، کالی پٹیاں باندھ کر علامتی احتجاج، برادران وطن کے ساتھ راو¿نڈ ٹیبل میٹنگس اور پریس کانفرنسوں کا اہتمام بھی کرے گا۔ ہر ریاست کی راجدھانی میں مسلم قیادت علامتی گرفتاریاں دیں گی، وہیں ہر ضلع کی سطح پر بھی احتجاجی دھرنوں کا اہتمام کیا جائے گا، جس کے اختتام پر صدر جمہوریہ اوروزیر داخلہ کو ڈی ایم اور کلکٹر کی معرفت میمورنڈم دئے جائیں گے۔ پہلے مرحلہ کے پروگراموں میں ایک پورا ہفتہ ( ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک) ”وقف بچاو? دستور بچاو?“کے نام سے منظم جائے گا، جس کے دوران متعدد کام انجام دئے جائیں گے اور ایک بڑا کام برادران وطن کے ساتھ راو¿نڈ ٹیبل میٹنگس کا ہوگا، جس میں حکومت اور فرقہ پرستوں کی طرف سے جھوٹ اور غلط بیانیوں کے ذریعہ لوگوں کے ذہنوں کو جو مسموم کیا گیا ہے، دلائل اور حقائق کے ذریعہ انہیں صاف کیا جائے گا۔ اسی طرح دہلی میں دیگر مذاہب اور ان کے اوقافی اداروں کے ذمہ داران کے ساتھ ایک میٹنگ کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔ دہلی، ممبئی، کلکتہ، حیدرآباد، بنگلور، وجے واڑہ، پٹنہ، رانچی، مالیر کوٹلہ اور لکھنو¿میں بڑے احتجاجی پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔ اس تحریک کا ا?غاز دہلی کے تال کٹورہ اسٹڈیم میں منعقد ہونے والے ایک بڑے جلسہ سے ہوگا۔ پہلے مرحلے میں یہ تمام پروگرامس عید الاضحی تک چلیں گے۔ اس کے بعد ا?ئندہ کا پروگرام طے کیا جائے گا۔
بورڈ کے جنرل سکریٹری نے تمام مسلمانوں اور بالخصوص نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ صبر وتحمل نیز استقامت کے ساتھ اپنے موقف پر ثابت قدم رہیں مگر جذبات سے مغلوب ہوکر کوئی ایسا کام نہ کریں، جس سے فرقہ پرستوں اور شرپسند عناصر کو کھیل کھیلنے کا موقع مل جائے۔ بورڈ اپیل کرتا ہے کہ اس مہم کو منظم اور منصوبہ بندطریقہ پر چلائیں اور اپنے طور پر کوئی اقدام نہ کریں بلکہ بورڈ کی ہدایات کے مطابق اس مہم میں تعاون کریں۔(اور جو لوگ ہماری راہ میں کوشش کرتے ہیں (اور مشقت اٹھاتے ہیں) ہم ضرور انہیں اپنی راہیں دکھائیں گے اور بیشک اللہ سبحانہ و تعالیٰ ضرور محسنین (نیکی کرنے والوں) کے ساتھ ہے)۔
ہم جتنے بھر کام کے مکلف ہیں اس میں ہمیں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے، باقی سب اللہ پر چھوڑدیں۔ اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ذات پر یقین اور بھروسہ رکھیں، اللہ تعالیٰ اخلاص و للہیت ساتھ کئے گئے کاموں کا بہترین بدلہ عطا فرماتا ہے( دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی)۔ اللہ ہمارا حامی و مددگار ہو۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais