لداخ کی مشترکہ قیادت نے وزرات داخلہ کی میٹنگ سے قبل خدشات ظاہر کیے
لداخ، 19 اپریل (ہ س)۔ مرکزی وزارت داخلہ کی ہائی پاور کمیٹی کے ساتھ آئندہ ماہ ہونے والی میٹنگ سے قبل لداخ کی مشترکہ قیادت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یونین ٹیریٹری انتظامیہ دانستہ طور پر مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم لیہہ ایپکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ 20 مئی کو دہلی میں ہونے والی میٹنگ میں لداخ کے عوامی مفادات سے جڑے اہم معاملات پر مثبت پیش رفت ممکن ہے۔
ایل اے بی کے چیئرمین تسیرنگ لکرک اور کے ڈی اے کے شریک چیئرمین آغا آصف کر بلائی نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لداخ کے عوام گزشتہ چار برسوں سے ریاستی درجہ، چھٹے شیڈول کا نفاذ، علیحدہ پبلک سروس کمیشن اور دو پارلیمانی نشستوں جیسے چار نکاتی ایجنڈے کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔ آصف کربلائی نے الزام عائد کیا کہ لداخ یو ٹی انتظامیہ، بالخصوص چیف سکریٹری پون کوتوال، صنعتی پالیسیوں اور شمسی توانائی منصوبوں کو لاگو کر کے عوامی جذبات کے برعکس اقدامات اٹھا رہی ہے، جو کہ براہِ راست مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر قیادت کو نظرانداز کرنے یا مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی تو لداخ بھر میں شدید عوامی احتجاج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا چار نکاتی ایجنڈا لداخ کے حال اور مستقبل سے جڑا ہوا ہے، حکومت کو ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے جو عوام کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ملاقات میں ریزرویشن اور ڈومیسائل کے حوالے سے واضح موقف پیش کیا گیا تھا، جس کے تحت 95 فیصد سرکاری ملازمتیں مقامی نوجوانوں کے لیے مختص کرنے اور 1989 کو کٹ آف تاریخ ماننے کی تجویز دی گئی تھی، تاہم اب تک مرکز کی جانب سے کوئی باضابطہ جواب موصول نہیں ہوا۔ کربلائی نے بتایا کہ 15 مارچ کو طے شدہ میٹنگ ملتوی ہونے کے بعد اب نئی تاریخ 20 مئی مقرر کی گئی ہے، جس میں تمام اہم امور بشمول ریاستی درجہ اور چھٹے شیڈول پر سنجیدہ بات چیت کی امید ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ لیہہ اور کرگل میں باری باری ماہانہ اجلاس منعقد کیے جائیں گے تاکہ مذاکرات کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے اور مستقبل کی حکمت عملی مرتب کی جا سکے۔
ہندوستھان سماچار
--------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر