علی گڑھ, 19 اپریل (ہ س)۔
حکومت ہند کے ریاستی نشان کو جس میں چار شیروں کا مجسمہ ہے، کو سرکاری دستاویزات، نشانات اور اشتہارات میں ''ستیہ میو جیتے'' کے بغیر شائع کرنا نہ صرف ریاستی نشان ایکٹ 2005 کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ یہ روح کے ساتھ ناانصافی بھی ہے ۔ان خیالات کا اظہار علی گڑھ ڈویژن کمشنر محترمہ سنگیتا سنگھ نے کیا انھوں نے مزید کہا ہے کہ مختلف سرکاری ایجنسیاں جو اپنی ا سٹیشنری، اشاعتوں، مہروں، گاڑیوں، عمارتوں اور ویب سائٹس پر ہندوستان کے ریاستی نشان کا استعمال کر رہی ہیں وہ اکثر ''ستیہ میوجیتے'' کے نعرے کو چھوڑ دیتے ہیں اور صرف چار شیروں کا نشان دکھاتے ہیں، جو کہ ریاستی نشان ایکٹ 2005 میں تجویز کردہ ڈیزائن کے مطابق نہیں ہے جس کا مطلب ہے ''ستیہ میو جیتے''۔ ' ہندوستان کی سرکاری کرنسی، دستاویزات اور مختلف قسم کی علامتوں پر اس کا ذکر کرنا لازمی ہے۔
یہ دونوں الفاظ نہ صرف قومی نصب العین ہیں بلکہ ملکی ثقافت اور اخلاقی تشخص کی علامت بھی ہیں۔ڈویژنل کمشنر نے تمام ضلع مجسٹریٹس، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، وی سی اے ڈی اے، میونسپل کمشنر اور ڈویژن کے تمام ڈویژنل اور ضلعی سطح کے افسران کو ہدایت دی ہے کہ اس طرح کی کوتاہی ایک سنگین تشویش کا باعث ہے۔ اس کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے مستقبل میں تمام علامتوں پر ''ستیہ میو جیتے'' لکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے عوام الناس سے بھی درخواست کی ہے کہ اگر کہیں بھی ایسی کوئی خرابی نظر آئے تو متعلقہ شخص کو آگاہ کریں تاکہ بروقت اس خرابی کو دور کیا جاسکے۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ