اے ایس آئی اور مسجد کی جانب سے حلف نامہ داخل کیا۔
پریاگ راج، 04 مارچ (ہ س)۔ جامع مسجد کی انتظامی کمیٹی، جس نے سنبھل میں واقع جامع مسجد میں رمضان کے موقع پر سفیدی، مرمت اور لائٹنگ کی اجازت مانگی تھی، نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی رپورٹ پر الہ آباد ہائی کورٹ میں جواب داخل کیا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت اب 10 مارچ کو ہوگی۔
دونوں جانب سے ضمنی حلف نامے جمع کرائے گئے۔ مخالف ہری شنکر جین نے بھی ایک حلف نامہ داخل کیا، جو فائل میں دستیاب نہیں تھا۔ عدالت نے رجسٹرار جنرل آفس کو فائل تلاش کرکے اگلی تاریخ تک اپنے پاس رکھنے کا حکم دیا۔ جسٹس روہت رنجن اگروال مسجد کمیٹی کی درخواست پر سماعت کر رہے ہیں۔
اے ایس آئی ایڈوکیٹ منوج کمار سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ سابقہ حکم کے مطابق صفائی شروع کر دی گئی ہے۔ درخواست گزار کے سینئر وکیل ایس ایف اے نقوی اور ظہیر اصغر نے اس پر کوئی اختلاف نہیں کیا۔
ایڈوکیٹ جنرل اجے کمار مشرا، چیف اسٹینڈنگ کونسل کنال روی اور اے سی ایس سی سنجے کمار سنگھ نے کہا کہ متنازعہ مسجد کمپلیکس کے ارد گرد امن و امان برقرار رکھا گیا ہے۔
گزشتہ سماعت میں عدالت نے صرف صفائی کی اجازت دی تھی۔ کہا گیا کہ اے ایس آئی یہ کام کرائے گا۔ اس میں انتظامیہ کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔ مسجد کمیٹی کے مطالبے پر عدالت نے اے ایس آئی ٹیم تشکیل دے کر اس سے رپورٹ طلب کی تھی۔ مندر کی طرف سے وکیل نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ صفائی اور مرمت کے بہانے مندر کی علامتوں کو مٹا دیا جا سکتا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل نے امن و امان برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ مسجد کمیٹی کے وکیل نے کہا تھا کہ 1927 میں کیے گئے معاہدے کے مطابق ہر سال سفیدی اور مرمت کی جاتی رہی ہے۔ عدالت نے عبوری حکم میں توسیع کر دی۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی