رمضان المبارک کا آخری عشرہ اور ”شبِ قدر“ کی فضیلت و اہمیت پر امیر حلقہ سلیم اللہ خاں کا بیان
نئی دہلی، 22مارچ(ہ س)۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر حلقہ دہلی سلیم اللہ خاں نے رمضان المبارک کا آخری عشرہ اور ”شبِ قدر“ کی فضیلت و اہمیت پر ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ ”اسلام کی پانچ بنیادی تعلیمات میں توحید، نماز، زکاة اور حج کے ساتھ ماہ رمضان کے روزوں کا بھی شمار ہے۔ ماہ رمضان بڑی فضیلتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے۔ احادیث کے مطابق رمضان کے تین عشرے تین مختلف خصوصیات کے حامل ہیں اور ہر ایک پر خصوصی رنگ غالب ہے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان کا پہلا عشرہ رحمت کاہے، دوسرا عشرہ مغفرت کااور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا۔ “نبی کریم یوں تو پورا ماہِ رمضان عبادت و ریاضت میں گزارتے، مگر آخری دس دنوں میں آپ کی عبادت میں بہت اضافہ ہو جاتا۔
اعتکاف:۔ اِس عشرے کی ایک اہم عبادت اعتکاف ہے، جس میں بندہ مومن دنیاوی مشغولیت سے منہ موڑ کر خود کو مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے وقف کردیتا ہے۔ نبی کریمرمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف فرماتے اور پھر شوال کا چاند نظر آنے تک مختلف شرعی پابندیوں کے ساتھ وہیں ٹھہرے رہتے ہیں۔ چوں کہ اعتکاف ایک ایسا مبارک عمل ہے، جس پر نبی کریم عمر بھر کاربند رہے، اِس لیے ہمیں اِس س ±نتِ نبوی کی پیروی میں کم ازکم ایک بار تو ضرور اعتکاف بیٹھنا چاہیے۔یہی وہ عشرہ ہے، جس میں ایک ایسی رات ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے ایک ہزار مہینوں سے زیادہ افضل قرار دیا ہے۔ اِس ماہِ مقدّس کی آخری رات بھی اِسی عشرے میں ہے، جس کی احادیثِ مبارکہ میں بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔
شبِ قدر کی تلاش:۔آخری عشرے کی ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ اِس میں” لیلة القدر“ ہے، جس کا ذکر اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں فرمایا ہے۔یہی وہ رات ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک نازل فرمایا۔سورہ دخان میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے،”یقیناً ہم نے اِس (قرآن) کو بابرکت رات میں نازل فرمایا ہے۔یہ مبارک رات ایک ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے،”بے شک ہم نے اِس(قرآن) کو شبِ قدر میں نازل کیا ہے اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟۔
ماہِ مبارک کی اختتامی گھڑیاں قریب ہیں کہ اِس ماہ کے اب چند روز ہی باقی رہ گئے ہیں۔ پھر یہ بھی علم نہیں کہ اگلے برس یہ بابرکات ساعتیں نصیب بھی ہوں گی یا نہیں؟ تو اب بھی موقع ہے کہ اپنے ربّ سے مغفرت اور ا ±س کی رحمت طلب کی جائے، گڑگڑا کے اپنے گناہوں کی معافی مانگی جائے، اللہ تعالیٰ کے سامنے قیام، رکوع اور سجود میں گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہم بھی ا ±ن خوش نصیبوں میں شامل ہوسکیں، جنہیں اِس ماہِ مبارک کے اختتام پر جہنّم سے نجات کا پروانہ دیا جاتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais