15 Mar 2025, 0:10 HRS IST

ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی سے خود امریکی بازار میں بھی مایوسی، لیکن ہندوستان پر زیادہ اثر ہونے کا امکان نہیں
نئی دہلی، 14 مارچ (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے شروع کی گئی ٹیرف وار کا اثر اب واضح طور پر نظر آرہا ہے۔ اس کی وجہ سے امریکی بازار ہی سب سے زیادہ متاثر ہوتی نظر آرہی ہے جس کی وجہ سے امریکی مارکیٹ کے انڈیکس اپنے آل ٹائم ہائی لیول سے کافی نیچ
Trumps tariff policy disappointed US market itself


نئی دہلی، 14 مارچ (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے شروع کی گئی ٹیرف وار کا اثر اب واضح طور پر نظر آرہا ہے۔ اس کی وجہ سے امریکی بازار ہی سب سے زیادہ متاثر ہوتی نظر آرہی ہے جس کی وجہ سے امریکی مارکیٹ کے انڈیکس اپنے آل ٹائم ہائی لیول سے کافی نیچے آگئے ہیں۔ ایس اینڈ پی 500 انڈیکس اپنی ریکارڈ بلندی سے 10 فیصد سے زیادہ گر گیا ہے۔ اسی طرح نیس ڈیک اور ڈاو¿ جونز میں بھی بڑی گراوٹ آئی ہے۔

ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کی وجہ سے ٹریڈ وار (تجارتی جنگ) مزید گہرے ہونے کے آثار نظر آرہے ہیں جس کا براہ راست اثر امریکی مارکیٹ میں تباہی کی صورت میں نظر آرہا ہے۔ جمعرات کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر یورپی وائن ، شیمپین اور شراب کی دیگر مصنوعات پر 200 فیصد محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد ٹیرف کو واپس نہیں لیا جائے گا۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ 2 اپریل سے نافذ ہونے والے ریسی پروکل ٹیکس کے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کے اس اعلان سے امریکی مارکیٹ میں کھلبلی مچ گئی جس کے باعث وال اسٹریٹ انڈیکس میں زبردست گراوٹ ہوئی۔ نیس ڈیک انٹرا ڈے میں 2 فیصد سے زیادہ گر گیا، جبکہ ایس اینڈ پی 500 انڈیکس 1.5 فیصد سے زیادہ پھسل گیا۔

مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیرف سے متعلق غیر یقینی صورتحال کے باعث عالمی بازار چند دنوں میں ہائی زون سے کریکشن زون میں آ گئی ہے، جس کی وجہ سے امریکہ میں معاشی کساد بازاری کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ کیپیکس گولڈ اینڈ انویسٹمنٹ کے سی ای او راجیو دتہ کا کہنا ہے کہ جب ٹرمپ کی حکومت بنی تو امریکی مارکیٹ کے ساتھ ساتھ دنیا کی بیشتر بازارفل پرائس لیول پر کاروبار کر رہی تھیں لیکن اب یہ صورتحال نہیں ہے۔ ٹرمپ کی جیت کے بعد سے ان کے بیانات اور اقدامات کی وجہ سے چو طرفہ کریکشن ہوتانظر آرہا ہے۔ مارکیٹ کا جذبہ نمایاں طور پر خراب ہوا ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں میں خوف کا ماحول ہے۔ راجیو دتہ کے مطابق امریکن ایسوسی ایشن آف انڈیویجوئل انویسٹمنٹ کے ہفتہ وار سروے میں مارکیٹ میں مندی کا جذبہ مسلسل تیسرے ہفتے 55 فیصد سے اوپر رہا۔ اس سے پہلے، صرف مارچ 2009 میں، مسلسل 3 ہفتوں تک امریکی بازار میں مندی کے جذبات کا غلبہ رہا۔

اس ٹیرف وار کے بھارت پر بھی کچھ اثرات مرتب ہونا طے ہیں تاہم یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس ٹیرف وار اور ریسی پروکل ٹیکس کا دوسرے ممالک کے مقابلے ہندوستان پر کم اثر پڑے گا، کیونکہ ہندوستانی معیشت برآمدات سے زیادہ گھریلو استعمال پر منحصر ہے۔ اس لیے اگر برآمدات میں کمی آتی ہے تو بھی ہندوستانی معیشت زیادہ متاثر نہیں ہوگی۔

جہاں تک برآمدات میں کمی کا تعلق ہے، دھامی سیکیورٹیز کے نائب صدر پرشانت دھامی کا کہنا ہے کہ بھارت کو اس معاملے میں کچھ مخصوص اشیا اور کچھ مخصوص شعبوں میں دھچکا لگ سکتا ہے، لیکن بھارتی حکومت پہلے ہی زیادہ تر شعبوں میں ٹیکس کم کر چکی ہے، جس کی وجہ سے باہمی ٹیکس کا بھارت پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی برآمدات پر پڑنے والے اثرات کو ایک طرف چھوڑ کر، یورپی اور دیگر ممالک کو ہندوستان کی برآمدات پہلے کی طرح جاری رہیں گی۔ اس لیے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کا ہندوستان پر زیادہ اثر ہونے کی امید نہیں ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande