واشنگٹن،04فروری(ہ س)۔غزہ میں جنگ بندی کے محض دو ہفتے کے اندر اندر امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کی ہتھیاروں کی اگلی ضرورتوں کے پیش نظر اسرائیل کوہتھیاروں کی فروخت کی منظوری کے لیے کانگریس سے رجوع کر لیا ہے۔ اس امر کی اطلاع ' وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو فوری اسلحہ کھیپ کی مالیت ایک ارب ڈالر ہو گی۔امریکی اخبار 'وال سٹریٹ جرنل' کے مطابق ہتھیاروں کی اس کھیپ میں 4700 کی تعداد میں 1000 پاو¿نڈ وزن کے حامل بم بھی شامل ہیں جن کی مالیت 700 ملین ڈالر ہے۔ علاوہ ازیں کیتٹ پلر کے کے ساختہ فوجی بلڈوزروں سے مالیت 300 ملین ڈالر سے اسرائیلی ضرورت پوری کی جائے گی۔واضح رہے یہ بلڈوزر اسرائیلی فوج عام طور پر مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کے گھروں کی مسماری کے لیے استعمال کرتی ہے۔ جبکہ 1000 پاونڈ کے وزن کے حامل بم غزہ، رفح اور لبنانی سرحد پرتباہی مچانے کے لیے پچھلے پندرہ ماہ کے لیے بہت کار آمد رہے ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ نے بر سر اقتدار آنے کے پہلے ہی ہفتے کے دوران اسرائیل کو وہ 2000 پاونڈ وزن کے بم بھی دینے کا پھر سے فیصلہ کر لیا ہے ، جن کی ترسیل جوبائیڈن انتظامیہ غزہ جنگ کے آخری مہینوں میں روک دی تھی تھی۔ تاہم اسرائیل کے پاس پہلے سے موجود ان امریکی بموں کا وافر سٹاک کام آتا رہا۔صدر ٹرمپ نے اپنے ایئر فورس ون طیارے میں سفر کے دوران پچھلے دنوں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا' ہم ان کے لیے وہ بم دوبارہ سے بھیج رہے ہیں۔ ہم نے آج سے ان بمبوں کی ترسیل کر دی ہے، اب ان کے پاس یہ بم موجود ہوں گے۔ انہوں نےان بموں کے لیے ادائیگی کی تھی اور انہیں ان کا انتظار رہا ہے۔یہ بم ان کے پاس ذخیرہ رہے ہیں۔ ' خیال رہے 2000 پاو¿نڈ وزن کے حامل یہ بم موٹی سے موٹی کنکریٹ سے بنی چھتوں اور دیوروں کے علاوہاور دھات سے دیواروں یا چھتوں کو بھی پھاڑ کر تباہی کر سکتے ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ جنگ کے لیے جوبائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو یہ خوفناک تباہی پھیلانے والے بم بھی بھاری مقدار میں دیے تھے، تاہم بعد ازاں کچھ دیر کے لیے مزید ترسیل روک دی تھی۔ ' ان بموں کی وجہ سے عام شہریوں اور بچوں و عورتوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں اور اندھی تباہی پر عالمی رائے عامہ کا بہت سا غم و غصہ امریکہ کو بھی سہنا پڑنے لگا تھا۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan