وندے ماترم گیت کو اس کے مناسب احترام پر بحال کرنا وقت کی ضرورت : راجناتھ سنگھ
نئی دہلی، 8 دسمبر (ہ س)۔ لوک سبھا میں قومی گیت وندے ماترم کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ایک خصوصی بحث کے دوران وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت کے قوی شعور یں اس گیت کو صحیح مقام دلانے کا وقت آ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وندے ماترم
وندے ماترم گیت کو اس کے مناسب احترام پر بحال کرنا وقت کی ضرورت : راجناتھ سنگھ


نئی دہلی، 8 دسمبر (ہ س)۔

لوک سبھا میں قومی گیت وندے ماترم کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ایک خصوصی بحث کے دوران وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت کے قوی شعور یں اس گیت کو صحیح مقام دلانے کا وقت آ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وندے ماترم کو جدوجہد آزادی میں غیرمعمولی ترغیب کا ذریعہ قرار دینے کے باوجود آزاد ہندوستان میں اسے وہ احترام نہیں ملا جس کا یہ مستحق تھا۔

راجناتھ سنگھ نے کہا کہ وندے ماترم نے ایک ایسی قوم کو جگایا جو صدیوں سے سوئی ہوئی تھی اور نصف صدی تک آزادی کی جدوجہد کے پیچھے محرک کے طور پر کام کرتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ اس گیت کا گونجنے والا اثر اتنا گہرا تھا کہ برطانوی حکومت نے کئی مقامات پر اس کے گانے پر پابندی لگا دی، لیکن عوام نے جھکنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ گیت 1905 کی بنگال کی تقسیم کی تحریک کے دوران لوگوں کی آواز بن گیا تھا اور اس کے بعد سے ملک اور بیرون ملک ہندوستانیوں کی شناخت بن گیا ہے۔

برطانوی حکومت کے دوران جبر کا ذکر کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ بہت سے طلباء اور نوجوانوں کو وندے ماترم کا نعرہ لگانے پر سزا دی گئی، جن میں 'وندے ماترم رام چندر' جیسے انقلابی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد، سوریا سین، اور مدن لال ڈھینگرا جیسے انقلابیوں نے بھی اپنی آخری سانس تک وندے ماترم کو قبول کیا۔

راجناتھ سنگھ نے دعویٰ کیا کہ آزادی کے بعد کانگریس پارٹی نے خوشامد کی سیاست کی وجہ سے وندے ماترم کو نظرانداز کیا اور ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی جانب سے 1937 میں اس گیت کو جزوی طور پر قبول کرنا تاریخ کے ساتھ ناانصافی ہے۔ ان کے مطابق، وندے ماترم اور جن گن من کے درمیان تنازعہ پیدا کرنے کی کوئی بھی کوشش تفرقہ انگیز ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا، جن گن من اور وندے ماترم بھارت ماں کی دو آنکھیں ہیں۔ دونوں ہی ہمارے قومی فخر کی علامت ہیں۔ وزیر دفاع نے ان الزامات کو مسترد کر دیا کہ آنند مٹھ فرقہ پرست تھے، یہ کہتے ہوئے کہ بنکم چندر چٹوپادھیائے کی تحریریں کسی مذہب کے خلاف نہیں تھیں، بلکہ برطانوی راج اور مظالم کے خلاف آواز تھیں۔ انہوں نے کہا کہ وندے ماترم کی اصل ساخت کی بہت سی لائنوں کو بھلا دیا گیا ہے، حالانکہ وہ ہندوستان کے قدرتی، ثقافتی اور روحانی تنوع کو بیان کرتی ہیں۔

راجناتھ سنگھ نے کانگریس پر آئین میں نامناسب مداخلت کا بھی الزام لگایا، یہ کہتے ہوئے کہ پہلی اور 42ویں ترمیم اصل دستاویز کی روح سے انحراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کو ہٹانے، پناہ گزینوں کے حقوق کی بحالی اور نکسلائیٹ مسئلہ کے حل جیسے اقدامات نے خوشامد کی سیاست کے اثر کو ختم کر دیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی ثقافت اور تہذیب کو نظر انداز کرنے والی سیاست نہ صرف وندے ماترم کو پسماندہ کرتی ہے بلکہ سماجی ہم آہنگی اور قومی اتحاد کو بھی کمزور کرتی ہے۔

راجناتھ سنگھ نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت وندے ماترم کی 150ویں سالگرہ کو صرف جشن کے طور پر نہیں بلکہ گیت کے وقار کو بحال کرنے کے عہد کے طور پر منا رہی ہے۔

انہوں نے ایوان میں وندے ماترم کی حمایت میں مہاتما گاندھی، ڈاکٹر راجندر پرساد اور مولانا ابوالکلام آزاد کے خیالات کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ یہ گیت نہ تو کسی فرقے کے خلاف ہے اور نہ ہی کسی خاص مذہبی شناخت کی علامت ہے، بلکہ ہندوستان کی قومی روح کی آواز ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande