صومالی لینڈ کو اسرائیل کی طرف سے خودمختار علاقہ تسلیم کرنے کےخلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
موغادیشو،31دسمبر(ہ س)۔ہزاروں صومالی شہریوں نے منگل کے روز سڑکوں پر نکل کر اسرائیل کی جانب سے علیحدگی پسند خطے صومالی لینڈ کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کے خلاف احتجاج کیا۔ یہ اسرائیل کی جانب سے اس خودساختہ جمہوریہ کے بارے میں پہلا ایسا قدم
صومالی لینڈ کو اسرائیل کی طرف سے خودمختار علاقہ تسلیم کرنے کےخلاف ہزاروں افراد کا احتجاج


موغادیشو،31دسمبر(ہ س)۔ہزاروں صومالی شہریوں نے منگل کے روز سڑکوں پر نکل کر اسرائیل کی جانب سے علیحدگی پسند خطے صومالی لینڈ کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کے خلاف احتجاج کیا۔ یہ اسرائیل کی جانب سے اس خودساختہ جمہوریہ کے بارے میں پہلا ایسا قدم ہے جس نے سنہ 1991ئ میں صومالیہ سے یکطرفہ طور پر علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔اسی روز صومالی صدر حسن شیخ محمود اپنے ملک کے قریبی اتحادی ترکیہ کے دورے پر روانہ ہوئے۔ اس سے قبل وہ اسرائیلی اقدام کو صومالیہ کی خودمختاری کی سب سے بڑی خلاف ورزی اور دنیا اور خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ قرار دے چکے تھے۔

دارالحکومت موغادیشو کے ایک اسٹیڈیم میں دسیوں ہزار مظاہرین جمع ہوئے جنہوں نے صومالی اور فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور اسرائیلی فیصلے کی شدید مذمت کی۔اس موقع پر ضاہر امام محمود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صومالی قوم ایک ہے اور ہم اللہ کی مرضی سے متحد ہیں، چاہے ہماری نسلی اصل ہو، مذہب ہو یا جلد کا رنگ۔انہوں نے صومالی لینڈ میں اپنے بھائیوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ ایک ایسے مجرم کے جھوٹ پر یقین نہ کریں جس کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں اور جس نے فلسطینی عوام کو قتل کیا۔اسی نوعیت کے مظاہرے ملک کے دیگر شہروں میں بھی ہوئے جن میں شمال مشرقی شہر لاسعانود، وسطی علاقے میں واقع گورئیل اور جنوب مغربی شہر بائیدوا شامل ہیں۔بائیدوا کی طالبہ زلیخہ معدی نے کہا کہ ہم اسرائیلی وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنا نام نہاد فیصلہ واپس لیں کیونکہ اس کی کوئی حیثیت نہیں۔

گذشتہ جمعہ کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے صومالی لینڈ کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔صومالی لینڈ کے پاس اپنی کرنسی، فوج اور پولیس موجود ہے اور یہ صومالیہ کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مستحکم سمجھا جاتا ہے، جہاں الشباب کی شدت پسند تحریک کی بغاوتیں اور طویل سیاسی کشمکش جاری ہے۔صومالی لینڈ نے سنہ 1991ئ میں اس وقت یکطرفہ طور پر آزادی کا اعلان کیا تھا جب صدر سیاد بری کی قیادت میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد جمہوریہ صومالیہ شدید بدامنی کا شکار ہو گیا تھا۔تاہم اب تک کسی بھی ملک نے صومالی لینڈ کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا، جس کے باعث یہ خطہ سیاسی اور معاشی تنہائی کا شکار ہے، حالانکہ اس کا محلِ وقوع آبنائے باب المندب کے دہانے پر نہایت اہم ہے جو دنیا کی مصروف ترین تجارتی گزرگاہوں میں شمار ہوتی ہے اور بحرِ ہند کو نہرِ سویز سے ملاتی ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande