
لندن،31دسمبر(ہ س)۔فرانس، برطانیہ، کینیڈا اور دیگر ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں غزہ میں ایک بار پھر بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیل سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔برطانوی وزارت خارجہ کی جانب سے انٹرنیٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کو غیر سرکاری تنظیموں کو اپنی سرزمین پر پائیدار اور باقاعدہ طور پر کام کرنے کی اجازت دینی چاہیے اور فلسطینی علاقے میں اقوام متحدہ کی سرگرمیوں کے تسلسل کو یقینی بنانا چاہیے۔کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، آئس لینڈ، جاپان، ناروے، سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ہم غزہ میں ایک بار پھر بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں جو اب بھی تباہ کن ہے۔ان ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بعض درآمدات پر عائد کی گئی غیر معقول پابندیاں ختم کرے جن میں طبی آلات اور پناہ سے متعلق سامان شامل ہے اور سرحدی گزرگاہیں کھولے تاکہ غزہ میں انسانی امداد کی روانی میں اضافہ ہو سکے۔اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، یہ پیش رفت اس کے دو برس بعد سامنے آئی جب اسرائیل نے غزہ میں بمباری اور فوجی کارروائیاں تیز کیں، جو سات اکتوبر سنہ 2023ءکو حماس کے حملے کے جواب میں کی گئی تھیں۔
عالمی بھوک پر نظر رکھنے والے ایک ادارے نے 19 دسمبر کو بتایا تھا کہ جنگ بندی کے بعد غذائی انسانی اور تجارتی امداد کی رسائی میں بہتری آنے سے غزہ اب قحط کی کیفیت سے باہر آ چکا ہے۔تاہم انسانی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس گنجان آباد اور چھوٹے سے علاقے میں کہیں زیادہ امداد پہنچانے کی اشد ضرورت ہے اور اسرائیل ضروری سامان کے داخلے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں پہنچنے والی خوراک کی مقدار ضرورت سے زیادہ ہے اور اصل مسئلہ غزہ کے اندر امداد کی تقسیم کا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan