
علی گڑھ, 28 دسمبر (ہ س) ۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ے شعبہئ اردو میں عظیم شاعر مرزا اسد اللہ خاں غالب کی یومِ ولادت کی مناسبت سے ایک پروقار جلسہ منعقد کیا گیا۔ جلسہ کی نظامت کے فرائض شعبہ اردو کے استاذ ڈاکٹر آفتاب عالم نجمی نے بخوبی انجام دیے جبکہ صدارت صدر شعبہ پروفیسر قمر الہدی فریدی نے کی۔
پروفیسر قمر الہدی فریدی نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ غالب جیسے عظیم شعرا اس لیے امر ہو جاتے ہیں کہ وہ زندگی کی تمام پیچیدگیوں کو شعر میں سمونے کا غیر معمولی ملکہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے تمام شرکا ء کا شکریہ ادا کیا۔
شعبہئ اردو کے استاذ ڈاکٹر معید الرحمٰن نے ’سائنس اور ادب‘ کے موضوع پر ایک فکر انگیز مقالہ پیش کیا۔ انھوں نے واضح کیا کہ سائنس کا ادراک مشاہدے پر مبنی ہے جبکہ ادب کا تعلق وجدان اور جذباتی گہرائی سے ہے۔ڈاکٹر عمر رضا نے غالب کی ’مصلحت پسندی‘ پر اپنا مقالہ پڑھا اور غالب کے اس پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غالب کی مصلحت پسندی کو قبول کرنے سے دنیا میں انسانیت، ہمدردی اور رواداری کا فروغ ممکن ہے۔ڈاکٹر امتیاز احمد نے اپنے تاثرات میں غالب کو انسانیت کا سب سے بڑا دوست قرار دیا اور کہا کہ غالب کی دوستی آج بھی انسانیت سے گہرے طور پر مربوط ہے۔پروفیسر سید سراج الدین اجملی نے غالب کے مشہور شعر سناتے ہوئے اپنے تاثرات پیش کیے۔ انھوں نے طلبہ کو پروفیسر احتشام حسین کے غالب پر مضمون پڑھنے کی ترغیب دی اور دیوانِ غالب کے مطالعے کی اہمیت پر زور دیا۔ریسرچ اسکالر فرحین شکیل نے اپنی ایک خوبصورت غزل پیش کرکے سامعین کو محظوظ کیا۔جلسے میں شعبہئ اردو کے اساتذہ، ریسرچ اسکالرز اور طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ