
بنگلہ دیش میں ہندو نوجوان کے لنچنگ کے واقعے پر جموں میں احتجاج
جموں، 23 دسمبر (ہ س)۔ جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے منگل کے روز بنگلہ دیش میں ایک ہندو نوجوان کی لنچنگ کے واقعے کے خلاف احتجاج کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ یا تو بنگلہ دیش میں ہندوؤں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے یا انہیں بھارت منتقل کیا جائے۔ بار ایسوسی ایشن کے اراکین نے جموں میں غیر قانونی بنگلہ دیشی اور روہنگیا تارکینِ وطن کے انخلا کا مطالبہ بھی کیا۔ اس موقع پر بار کے صدر نرمل کے کوتوال نے کہا کہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر مسلسل حملوں اور قتل کے واقعات کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ کھڑا ہے تاکہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے خلاف ہونے والی زیادتیوں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے کے دو ہی حل ہیں، یا تو ہندوؤں کو بھارت لایا جائے یا وہاں ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور بھارت اس کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ 18 دسمبر کو بنگلہ دیش کے ضلع میمن سنگھ کے علاقے بالوکا میں 25 سالہ گارمنٹس فیکٹری ورکر دیپو چندر داس کو مبینہ توہینِ مذہب کے الزام میں مشتعل ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنایا، بعد ازاں اسے درخت سے لٹکا دیا گیا اور لاش کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق ہجوم نے فیکٹری کے باہر پہلے اسے بری طرح پیٹا، پھر ڈھاکہ-میمن سنگھ ہائی وے کے قریب لاش چھوڑ دی، جسے بعد میں آگ لگا دی گئی۔
ادھر شیو سینا ڈوگرا فرنٹ نے بھی بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر مبینہ مظالم کے خلاف جموں کے رانی پارک علاقے میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ تنظیم کے صدر اشوک گپتا نے کہا کہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ جموں میں غیر قانونی بنگلہ دیشی اور روہنگیا آبادکاروں کو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔اسی دوران وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کے بینر تلے متعدد ہندو تنظیموں نے ضلع راجوری کے پنجہ چوک میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کے دوران بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کا پتلا نذرِ آتش کیا گیا۔
ہندوستھان سماچار
-------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر