اپوزیشن اراولی میں کان کنی کے حوالے سے کنفیوژن پھیلا رہی ہے: بھوپیندر یادو
نئی دہلی، 22 دسمبر (ہ س)۔ اراولی پہاڑی سلسلے میں کان کنی کی سرگرمیوں اور نئی تعریف کے تنازعہ کے درمیان مرکزی وزیر جنگلات اور ماحولیات بھوپیندر یادو نے کہا کہ اپوزیشن اس معاملے پر جھوٹ اور کنفیوژن پھیلا رہی ہے۔ اراولی پہاڑی سلسلے کے کل 1.44 لاکھ مرب
اراولی


نئی دہلی، 22 دسمبر (ہ س)۔ اراولی پہاڑی سلسلے میں کان کنی کی سرگرمیوں اور نئی تعریف کے تنازعہ کے درمیان مرکزی وزیر جنگلات اور ماحولیات بھوپیندر یادو نے کہا کہ اپوزیشن اس معاملے پر جھوٹ اور کنفیوژن پھیلا رہی ہے۔ اراولی پہاڑی سلسلے کے کل 1.44 لاکھ مربع کلومیٹر علاقے میں سے صرف 0.19 فیصد میں کان کنی ممکن ہے۔ باقی اراولی محفوظ ہے۔ حکومت اس کے تحفظ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ اراولی میں 20 پناہ گاہیں اور چار شیروں کے ذخائر ہیں۔

بھوپیندر یادو نے پیر کو پریاورن بھون میں ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ اراولی خطہ کا تقریباً 90 فیصد حصہ محفوظ ہے۔

ان علاقوں میں کان کنی کے لیے سائنسی انتظامی منصوبے لازمی ہیں۔ کان کنی کے کسی بھی نئے پرمٹ کو پہلے انڈین کونسل آف فاریسٹری ریسرچ اینڈ ایجوکیشن سے منظور ہونا ضروری ہے،کوئی نیا پرمٹ نہیں دیا گیا ہے۔ انڈیا اسٹیٹ آف دی فاریسٹ رپورٹ ابھی زیر التوا ہے۔

یادو نے کہا، اراولی رینج میں کان کنی کی سرگرمی صرف 277 مربع کلومیٹر یا 0.19 فیصد رقبے میں، ایک فیصد سے بھی کم میں ممکن ہے، اور وہاں بھی کوئی نئی کانیں نہیں کھولی گئی ہیں۔ نئی کانیں شروع کرنے کے عمل کو سخت کر دیا گیا ہے۔ اراولی کے علاقے میں بنیادی مسئلہ غیر قانونی کان کنی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس کا جائزہ لینے کے ساتھ غیر قانونی کان کنی کی وضاحت کی ہے۔ تعریف اور سخت دفعات کے تحت 90 فیصد علاقہ مکمل طور پر محفوظ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اراولی رینج چار ریاستوں میں پھیلی ہوئی ہے، اور کوئی متبادل نہیں ہے۔ اس لیے اراولی رینج کا تحفظ ضروری ہے۔ حکومت نے اس کے تحفظ کے لیے نئے اقدامات کیے ہیں۔ انٹرنیشنل بگ کیٹ الائنس صرف شیروں کے تحفظ تک محدود نہیں ہے۔ شیر صرف اسی صورت میں زندہ رہ سکتا ہے جب اس کا شکار اور ایک مکمل ماحولیاتی نظام موجود ہو۔ لہذا، ہم نے 29 سے زیادہ نرسریاں قائم کی ہیں اور ان کو ہر ضلع تک پھیلانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ہم نے پورے اراولی خطے کے مقامی نباتات کا مطالعہ کیا ہے۔ اس ماحولیاتی نظام میں چھوٹی گھاس سے لے کر بڑے درخت تک سب کچھ شامل ہے۔ اراولی ماحولیات کو فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے۔ لوگ اس کے بارے میں غلط معلومات پھیلانا بند کریں۔

اراولی پہاڑیوں کی نظر ثانی شدہ تعریف پر کیا تنازعہ ہے؟

سپریم کورٹ نے 20 نومبر کو کہا کہ انڈین کونسل آف فاریسٹری ریسرچ اینڈ ایجوکیشن (آئی سی ایف آر ای) جیسے ماہر ادارے کے سائنسی جائزے کے بغیر کان کنی کی نئی سرگرمیوں کی اجازت دینا ماحولیات کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ سسٹین ایبل مائننگ مینجمنٹ پلان (ایم پی ایس ایم) تیار ہونے کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ کون سے علاقے کانکنی کے لیے ممکن ہے اور کن علاقوں کو تحفظ کی ضرورت ہے۔ عدالت نے اراولی پہاڑیوں کی وزارت ماحولیات کی تعریف کو بھی منظوری دے دی۔ اس تعریف کے مطابق، اراولی پہاڑیاں اراولی اضلاع میں وہ زمینی شکل ہے جو مقامی خطوں سے 100 میٹر یا اس سے زیادہ بلند ہوتی ہے، اور اراولی سلسلہ ایک دوسرے کے 500 میٹر کے اندر دو یا زیادہ پہاڑیوں کا ایک گروپ ہے۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande