کوڈین معاملے کے ملزمین کی جن لوگوں کے ساتھ تصویریں ہیں، ان پر بلڈوزر چلے: اکھلیش یادو
لکھنؤ، 20 دسمبر (ہ س)۔ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے کوڈین گھوٹالے کے معاملے کو لے کر اتر پردیش حکومت پر ایک بار پھر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوڈین کیس میں اہم معلومات کو چھپا رہی ہے۔ ریاست ب
Bulldozers-move-codeine-case


لکھنؤ، 20 دسمبر (ہ س)۔ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے کوڈین گھوٹالے کے معاملے کو لے کر اتر پردیش حکومت پر ایک بار پھر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوڈین کیس میں اہم معلومات کو چھپا رہی ہے۔ ریاست بھر کے 36 اضلاع میں درج 118 سے زیادہ ایف آئی آر کھانسی کے سیرپ کے سیاہ کاروبار کی کہانی کو ظاہر کرتی ہیں کہ اس اسکینڈل کے پیچھے کون ہوسکتا ہے۔

اکھلیش یادو ہفتہ کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا،’’کوڈین کیس میں بہت سی تصویریں دکھائی جا رہی ہیں، اگر ہم تصویروں کوہی سچ مان لیں اور میرے ساتھ کھڑا ہونے والا شخص ہی مافیا ہے تو میری تصویر وزیر اعلیٰ کے ساتھ بھی ہے، میری تصویر نائب وزیر اعلیٰ کے ساتھ بھی ہے، میری تصویر دوسرے ہاف ، ان کے ساتھ بھی ہے۔ اگر میری تصویر اور وزیر اعلیٰ کی تصویر آپ دیکھتے ہیں تو آپ کو مافیا کون لگے گا؟ کوڈین معاملے میں ،میں حکومت کی مجبوری کو سمجھ سکتا ہوں۔

ایس پی صدر نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیںمیرے ساتھ جس کی تصویریں ہیں اور ملزمین کی جن جن کے ساتھ تصاویر ہیں، ان سب پر بلڈوزر چلا دیا جائے۔

اس سے پہلے اکھلیش یادو نے ملک کی خدمت کرنے والےجوان رام چندر یادو، نہال سنگھ اور کئی دوسرے فوجی اہلکاروں کو شال اوڑھا کر اعزاز سے نوازا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ جنہوں نے آزادی حاصل کرنے کے لئے اور آزادی کے لئے تعاون کیا ہو اور آزادی کو بچانے کے لئے جنہوں نے کام کیا، ہمیں ایسے لوگوں نوازنے کا موقع ملا۔

اکھلیش نے فوج میں مستقل ملازمت پر حکومت کے رویے کی تنقید کی۔ انہوں نے آہیر رجمنٹ کا مطالبہ بھی اٹھایا۔ ریاست میں نیشنل ملٹری اسکول کے مطالبے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں اس حوالے سے دہلی حکومت کو پہلے ہی خط لکھ چکا ہوں اور میں ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ اتر پردیش میں ملٹری اسکولوں کو بڑھایا جائے کیونکہ اتر پردیش میں ایک بھی ملٹری اسکول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا،’’کنفیوز نہ ہوں،سینک اسکول اور راشٹریہ ملٹری اسکول کے درمیان فرق ہے۔سینک اسکول تو جگہ جگہ ہیں لیکن راشٹریہ ملٹری اسکول نہیں ہیں۔‘‘

انہوں نے وضاحت کی کہ راجستھان میں دو نیشنل ملٹری اسکول، کرناٹک میں دو اور ہماچل میں ایک اسکول ہے۔ اس طرح، صرف پانچ قومی ملٹری اسکول ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جب اترپردیش سے ملک کے وزیر اعظم بنتے ہیں اور وزیر دفاع اتر پردیش سے ہیں تو ہم مطالبہ کریں گے کہ لکھنؤ میں ایک نیشنل ملٹری اسکول قائم کیا جائے۔ میٹنگ کے دوران اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے، قومی ترجمان راجندر چودھری، سینئر لیڈر ادے پرتاپ سنگھ، ایم ایل اے اتل پردھان، پوجا شکلا اور دیگر موجود رہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande