
قاہرہ،19دسمبر(ہ س)۔مصری حکام نے جمعرات کو اسرائیل سے قدرتی گیس کی درآمد کے ایک بڑے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور یہ ملک کے تزویری مفاد کے لیے کیا گیا ہے۔ایک سرکاری میڈیا دفتر کے مطابق مصر کی سٹیٹ انفارمیشن سروس کے سربراہ ضیاءرشوان نے کہا، یہ معاہدہ خالصتاً ایک تجارتی لین دین ہے جو صرف اقتصادی اور سرمایہ کاری معاملات کی بنیاد پر کیا گیا ہے اور اس میں کوئی بھی سیاسی جہت یا تفہیم شامل نہیں ہے۔
رشوان نے ایک بیان میں مزید کہا،یہ معاہدہ مصر کے لیے ایک واضح تزویری مفاد کا کام کرتا ہے کہ وہ مشرقی بحیرہ روم میں گیس کی تجارت کے واحد علاقائی مرکز کے طور پر اپنی پوزیشن کو مضبوط بنائے۔غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات معاہدے کی خلاف ورزیوں کی اطلاعات کے باعث ناکام ہو گئے اور اسی دوران یہ اعلان سامنے آیا۔رشوان نے کہا، اعلان کے وقت سے یہ حقیقت تبدیل نہیں ہو جاتی کہ یہ معاہدہ تجارتی مذاکرات کا نتیجہ ہے جو مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق قبل ازیں ختم ہو گئے۔اگست میں اس معاہدے کا اعلان کرنے والی اسرائیلی فرم نیو میڈ انرجی کے مطابق معاہدے کے تحت اسرائیل مصر کو ملنے والی گیس کی کل مقدار 130 بلین کیوبک میٹر تک بڑھا دے گا۔مصر کو حالیہ برسوں میں توانائی کی فراہمی اور اپنی ملکی ضروریات پورا کرنے کا مسئلہ درپیش رہا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan