
این ڈی اے دراندازوں کوملک سے نکالنے میں تو وہیں کانگریس اور آر جے ڈی ان کی حفاظت میں مصروف ہیں : نریندر مودیارریہ، 6 نومبر (ہ س)۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے فاربس گنج ہوائی اڈہ میدان میں نو اسمبلی حلقوں کے این ڈی اے کے امیدواروں کی حمایت میں جمعرات کے روز انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔ کثیر تعداد میں امڈی بھیڑ سے وزیر اعظم نے لالو اور رابڑی کے 15 سالہ دور حکومت پر سخت حملہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا چیلنج درانداز ہیں۔ جہاں این ڈی اے حکومت ہر درانداز کی شناخت اور انہیں نکالنے میں مصروف ہے، وہیں کانگریس اور آر جے ڈی ان کے تحفظ کے لیے طرح طرح کی غلط فہمیاں اور جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔ دراندازوں کے معاملے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ آر جے ڈی اور کانگریس کو جب بھی موقع ملا، وہ دراندازوں کو ہندوستانی شہری بنانے کی کوشش کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درانداز ملک کے شہریوں کے حقوق غصب کر رہے ہیں۔وزیر اعظم نے لالو پرساد اور رابڑی دیوی حکومتوں پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ 15 سال کے جنگل راج والے صفراقتدار کے اعداد وشمار کو یا دکر لیجئے، جو ان کا رپورٹ کارڈ ہے۔ 2005-1990 کے دور حکومت میں حکومت بنانے کے نام پر بہار کو لوٹا اور تباہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جنگل راج کے 15 برسوں کے دوران بہار میں ایکسپریس وے صفر، کوسی اور گنگا ندیوں پر پل صفر، ٹورسٹ سرکٹس کی توسیع صفر، اسپورٹس کمپلیکس صفر، میڈیکل کالج صفر، آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم ایس صفر اور لاء یونیورسٹی کے ادارے صفر رہے ۔انہوں نے کہا کہ این ڈی اے نے بڑی مشکل سے بہار کو جنگل راج سے نکالا ہے۔ آج بہار میں پٹنہ میں آئی آئی ٹی، بودھ گیا میں آئی آئی ایم، پٹنہ میں ایمس، دربھنگہ میں ایمس زیر تعمیر ہے، بہار میں نیشنل لاء یونیورسٹی، بھاگلپور میں ٹرپل آئی آئی ٹی اور چار مرکزی یونیورسٹیاں ہیں۔ گنگا پر چار پل بنائے گئے ہیں۔ کوسی پر تین نئے پل بنائے گئے ہیں اور تین نئے پلوں پر کام جاری ہے۔ بہار کے سات ایکسپریس وے میں سے ایک پر کام مکمل ہو چکا ہے۔ سیمانچل میں جدید انفراسٹرکچر تیار کیا جا رہا ہے۔ گورکھپور-سلی گوڑی ایکسپریس وے اس خطے کو بدلنے کے لیے تیار ہے۔ این ڈی اے حکومت اپنے شہریوں کے لیے بہتر زندگی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ مدرا اسکیم کے تحت غریبوں کو پکے مکانات، ضرورت مندوں کو مفت اناج، نل کا پانی اور خود روزگار کی ضمانت کے بغیر مدرا قرض فراہم کیا جا رہا ہے۔ نوجوانوں کو خود روزگار کے لیے مدرا قرض میں تین لاکھ کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کانگریس قائدین نے ملک کے عقیدے کی تمام فکر کھو دی ہے۔ کانگریس لیڈر چھٹھی میا پوجا کو ڈرامہ کہتے ہیں اور کیا اس سے چھٹھی میا اور عقیدت کی توہین ہوتی ہے یا نہیں۔ چھٹھ پوجا کے دوران پانی بھی نہیں پینے کو یہ لوگ ڈرامہ قرار دے رہے ہیں اور کانگریس کے اس طرح کے بیانات پر آر جے ڈی والوں کے منہ پر تالا لگ جاتا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ مہا کمبھ کا مذاق اڑانے والے رام مندر کی مخالفت کر رہے ہیں۔ وہ بھگوان رام کو نہیں مانتے اور پران پرتیشٹھا میں شرکت نہیں کرتے لیکن وہ جانتے ہیں کہ یہ لوگ دراندازوں کے دباؤ اور ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھگوان رام مندر کے پہلو میں ہی نشاد راج، مہارشی والمیکی اور ماتا سبری کامندر بھی تعمیر کیا گیا۔ اپوزیشن بھگوان رام سے ناراض ہیں۔ نشادراج، مہارشی والمیکی اور ماتا سبری سے دشمنی دلتوں اور انتہائی پسماندہ طبقات کی توہین ہے۔اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ کوسی اور میچی ندیوں کو آپس میں جوڑا جا رہا ہے جس سے نہ صرف سیلاب کا چیلنج ختم ہو جائے گا بلکہ کسانوں کو آبپاشی کی سہولیات بھی فراہم ہوں گی۔ دالوں کے کاشتکاروں کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ قومی مکھانا بورڈ کے قیام سے مکھانہ کی کاشت کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ خطہ جوٹ کی کاشت کے لیے جانا جاتا ہے اور حکومت نے جوٹ کے کاشتکاروں کے لیے ایس پی کو بڑھا کر 5,600 روپے فی کوئنٹل کر دیا ہے، جب کہ پچھلی حکومت کے دوران یہ 1,000 روپے فی کوئنٹل تھا۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی اے حکومت سب کے لیے تعلیم، سب کے لیے دوا، سب کے لیے کمائی اور سب کی بات سنی جائے ، اس پر کام کر رہی ہے۔ 1 کروڑ 40 لاکھ خواتین کے کھاتوں میں دیے گئے 10 ہزار روپے ماؤں اور بہنوں کو بااختیار بنانے میں مدد کریں گے اور حکومت بننے کے بعد اس اسکیم کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور دوبارہ رقم دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مائیں اور بہنیں ان کی طاقت ہیں اور انہوں نے بہار کو خوشحال بنانے کا عہد لیا ہے۔ قبل ازیں فاربس گنج پہنچنے پر وزیر اعظم کا استقبال مکھانا سے بنے ہار پہناکر، سندرناتھ دھام مندر کی تصویر پیش کر اور شال اوڑھا کر کیا گیا۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan