
نئی دہلی،05نومبر(ہ س)۔نائب صدر جمہوریہ ہند سی پی رادھاکرشنن نے آج چھتیس گڑھ کے راج نند گاو?ں میں منعقدہ ”لکھپتی دیدی سمیلن“ میں شرکت کی۔مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے لکھپتی دیدی پہل قدمی کی ستائش کی، اور اسے بھارتی خواتین کی قوت اور عزم مصمم کا مظہر قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ پہل قدمی ا±ن خواتین ، یعنی دیدیوں کے عزم مصمم کو ظاہر کرتی ہے جو چنوتیوں کو مواقع میں تبدیل کر رہی ہیں۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ”لکھپتی دیدی“ اصطلاح صرف آمدنی سے متعلق نہیں ہے بلکہ اس میں آزادی، وقار اور خوداعتمادی بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان بھر میں، خواتین کی قیادت میں ہزاروں خود مدد گروپ یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ کس طرح محنت، نظم و ضبط اور یکجہتی زندگیوں کو بدل سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان خواتین کی کامیابیاں ہندوستان کی بہنوں کی تبدیلی کی طاقت کو اجاگر کرتی ہیں - جو دیہی ہندوستان کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔
حکومت کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ تین کروڑ لکھ پتی دیدی بنانے کا وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا وڑن خواتین کی زیر قیادت ترقی کی طرف ایک غیر معمولی قدم ہے - ایک ایسی تحریک جو چھتیس گڑھ میں واضح طور پر نظر آرہی ہے۔نائب صدر جمہوریہ نے چھتیس گڑھ اور ہندوستان بھر میں خواتین کی بڑھتی ہوئی قیادت کی تعریف کی، لکھپتی دیدی پہل قدمی کو ایک فعال تحریک کے طور پر بیان کیا جس نے ملک بھر میں دو کروڑ سے زیادہ خواتین اور چھتیس گڑھ میں پانچ لاکھ خواتین کو خود مدد گروپوں اور آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں کے ذریعے مالی آزادی حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے۔انہوں نے ریاستی حکومت اور ضلعی انتظامیہ، راج ناندگاو¿ں کی توجہ مرکوز کوششوں کا اعتراف کیا، جنہوں نے 9,663 سیلف ہیلپ گروپس کے ذریعے ایک لاکھ سے زیادہ خواتین کو جوڑا اور 700 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالی امداد فراہم کی۔ انہوں یہ تذکرہ بھی کیا کہ مہیلا سمان یوجنا کے تحت 20 قسطوں کے توسط سے ریاست کے ذریعہ 13000 کروڑ روپے سے زائد رقم کی منتقلی نے خواتین مستفیدین کو بااختیار بنایا ہے۔ سی پی رادھا کرشنن نے خواتین کو بااختیار بنانے کی علامت کے طور پر راج نند گاو?ں کی منفرد حیثیت پر روشنی ڈالی، اور کہا کہ 1,000 سے زیادہ خواتین پنچ، سرپنچ، جن پد، اور ضلع پنچایت اراکین کے طور پر مقامی سیلف گورننس میں خدمات انجام دیتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جمہوریت صرف پارلیمنٹ تک محدود نہیں ہے بلکہ گرام سبھا، پنچایتوں اور خود مدد گروپوں میں بھی موجود ہے، جہاں شہری مل کر بات چیت کرتے ہیں، فیصلہ کرتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لکھپتی دیدی تحریک شرکت، شفافیت اور مقامی اختیاردہی کو یقینی بنا کر جمہوریت کی جڑیں مضبوط کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے یہ تاثر بدل گیا ہے کہ خواتین کو خود کو گھروں تک محدود رکھنا چاہیے۔ آج، وہ منتظمین کے طور پر ابھر رہے ہیں، اقتصادی آزادی حاصل کر رہے ہیں، اور مستقبل کے رہنماو¿ں کو متاثر کر رہے ہیں۔نائب صدر جمہوریہ نے لکھ پتی دیدیوں کو حکومت کی مدد سے تمام مشکلات پر قابو پانے کے لئے ان کی ہمت اور عزم کے لئے سلام کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ جلد ہی کروڑ پتی دیدیاں بن جائیں گی۔چھتیس گڑھ میں حاصل کی گئی ترقی کو یاد کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ریاست کو پانی، بجلی اور ترقی کی قلت کا سامنا تھا، لیکن آج، یہ ریاست پورے ملک کے لیے بجلی پیدا کرتی ہے اور اس نے حفظانِ صحت کے شعبے میں نمایاں بہتری کی ہے۔انہوں نے خطے سے نکسل کے مسئلے کو ختم کرنے کی کامیاب کوششوں کی ستائش کی، اور اس کا سہرا وزیر اعظم جناب نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ، ریاستی حکومت اور سلامتی افواج کے اجتماعی وڑن کے سر باندھا۔
نائب صدر جمہوریہ نے مزید کہا کہ دولت پیدا کرنا اتنا ہی اہم ہے جتنا اسے تقسیم کرنا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں مو¿ثر طریقے سے ان اہداف کو حاصل کر رہی ہیں، جس سے نکسل ازم جیسی چنوتیوں کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔عالمی کپ میں بھارتی خواتین کرکٹ ٹیم کی حالیہ فتح کا ذکر کرتے ہوئے، جناب سی پی رادھا کرشنن نے چھتیس گڑھ کی خواتین کی قیادت میں سماجی تبدیلی کے لیے ایک متاثر کن متوازی تصویر کھینچی۔ انہوں نے ان کی ہمت، لچک اور ملک کی ترقی میں شراکت کو خراج تحسین پیش کیا۔
نائب صدر جمہوریہ نے موتیابند سے مبرا بھارت کی جانب قومی پیش رفت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے قومی نیتر جیوتی ابھیان کی نمایاں کامیابیوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ آیوشمان بھارت، آیوشمان آروگیہ مندر، اور پی ایم – آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن جیسے اقدامات پورے ملک میں حفظانِ صحت تک رسائی میں انقلابی تبدیلی لا رہے ہیں۔چھتیس گڑھ کے گورنر جناب رامن ڈیکا؛ وزیر اعلیٰ جناب وشنو دیو سائی؛ چھتیس گڑھ قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر ڈاکٹر رمن سنگھ راج نند گاو?ں میں منعقدہ دونوں تقریبات میں موجود تھے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan