
نئی دہلی، 5 نومبر (ہ س): بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے گزشتہ سال ہریانہ اسمبلی انتخابات میں ووٹ چوری کا الزام لگانے پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی پر آج جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور بہار میں کانگریس کی شکست کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے جھوٹے اور مضحکہ خیز دعوے کر رہے ہیں۔
بدھ کو بی جے پی ہیڈکوارٹر میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈر کرن رجیجو نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے جھوٹے اور غیر منطقی دعوے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بہار میں دو دن میں ووٹنگ ہو رہی ہے، راہل گاندھی آج ہریانہ کی کہانی سنا رہے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ بہار میں کوئی مسئلہ نہیں بچا ہے، اس لیے ہریانہ کا مسئلہ توجہ ہٹانے اور شکست کی ذمہ داری سے ہٹانے کے لیے گھڑا جا رہا ہے۔
مسٹر رجیجو نے کہا کہ راہل گاندھی کہہ رہے ہیں کہ ایگزٹ پولس نے کانگریس کی جیت دکھائی ہے۔ 2004 کے انتخابات کے دوران، ایگزٹ پولز اور رائے عامہ کے جائزوں نے بھی بی جے پی اور نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی جیت کی پیش گوئی کی تھی، لیکن ووٹوں کی گنتی نے این ڈی اے کو ہارتے ہوئے دکھایا۔ ہم نے نتائج کو قبول کیا اور متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) کو مبارکباد دی، لیکن ہم نے الیکشن کمیشن کو گالی نہیں دی۔ جمہوریت میں جیت اور ہار دونوں کو ماننا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایگزٹ پول کانگریس کے حق میں ہوتے ہیں تو وہ تالیاں بجاتے ہیں اور جب اس کے خلاف جاتے ہیں تو میڈیا کو گالی دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہریانہ انتخابات ہو رہے تھے، کانگریس کی سینئر لیڈر کماری سیلجا نے خود کہا کہ کانگریس جیت نہیں پائے گی کیونکہ اس کے اپنے لیڈر پارٹی کو ہرانا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد، کانگریس کے ایک سابق وزیر نے استعفیٰ دے دیا اور واضح طور پر کہا کہ کانگریس ہریانہ میں ہار گئی کیونکہ اس کے لیڈر زمین پر کام نہیں کر رہے تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ریاستی صدر راؤ نریندر سنگھ نے اعتراف کیا کہ کانگریس پارٹی میں نچلی سطح پر تال میل کا فقدان ہے، تو کانگریس کیسے جیت سکتی ہے؟ ان کے اپنے لیڈر کہہ رہے ہیں کہ کانگریس اپنی ہی وجہ سے ہاری، جبکہ راہل گاندھی کے اس دعوے پر کون یقین کرے گا کہ پارٹی ووٹ چوری کی وجہ سے ہاری؟
کرن رجیجو نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے اندر بہت سے لوگ ناخوش ہیں۔ بہار میں بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ راہل گاندھی کو وہاں انتخابی مہم کے لیے نہیں آنا چاہیے کیونکہ ان کی موجودگی باقی ماندہ مواقع کو ضائع کر دے گی۔
انہوں نے کہا کہ ووٹنگ ختم ہونے کے بعد اگر کوئی اختلاف ہے تو آپ الیکشن کمیشن میں پٹیشن یا اپیل دائر کر سکتے ہیں، اگر آپ کو لگتا ہے کہ انصاف نہیں ہوا تو آپ عدالت میں جا سکتے ہیں، لیکن وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے، وہ صرف جمہوریت کی دھجیاں اڑا رہے ہیں، انہیں الیکشن کمیشن میں اپیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، وہ صرف پریس کانفرنس کریں گے۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی