
ڈھاکہ، 17 نومبر (ہ س)۔ بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے پیر کو سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنائی۔
یہ فیصلہ گزشتہ سال طلبہ کی تحریکوں کو تشدد کے ذریعہ دبانے کے معاملے کے سلسلے میں دیا گیا ہے جس میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔
حسینہ کے خلاف مقدمہ ان کی غیر موجودگی میں چلایا گیا۔ وہ گزشتہ سال اگست میں اپنی برطرفی کے بعد سے ہندوستان میں رہ رہی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، جسٹس غلام مرتضیٰ مجمدار نے عدالت میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ملزم وزیراعظم نے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔ آئی سی ٹی نے حسینہ اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال اور سابق پولیس چیف چودھری محمد ثاقب سمیت دیگر 19 افراد کو اس کیس میں مجرم قرار دیا۔
حسینہ کے علاوہ عدالت نے 15 دیگر کو سزائے موت اور چار کو عمر قید کی سزا سنائی۔
یہ مقدمہ گزشتہ سال جولائی اگست میں طلباء کے احتجاج پر پولیس اور سیکورٹی فورسز کے مبینہ پرتشدد کریک ڈاؤن سے متعلق ہے، جس میں کم از کم ایک ہزار افراد مارے گئے تھے۔ عبوری حکومت کے قیام کے بعد حسینہ کو کرپشن اور اقدام قتل سمیت متعدد مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔
فیصلے کے اعلان کے بعد ڈھاکہ کی سڑکوں پر جشن منایا گیا، مظاہرین نے پٹاخے پھوڑے اور نعرے لگائے۔ سابق طالب علم رہنما نعیم چشتی نے کہا کہ یہ انصاف کی فتح ہے، حسینہ واجد کی حکمرانی آمریت کی علامت تھی۔
دریں اثنا، حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی نے اس فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی اپیل کی دھمکی دی ہے۔ پارٹی کے حامیوں نے اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے احتجاج کی دھمکی دی ہے۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے بھی مقدمے کی انصاف پسندی پر سوال اٹھائے ہیں جبکہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے اسے تاریخی انصاف قرار دیا۔ 77 سالہ حسینہ نے فوری طور پر فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اس کے وکلاء نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپیل دائر کریں گے۔
دریں اثنا، بھارتی وزارت خارجہ نے اس فیصلے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، تاہم ذرائع نے بتایا کہ بھارت حسینہ کو سیاسی پناہ دینے پر غور کر رہا ہے۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی