’حل صرف جبری ہجرت ہے‘، شدت پسند وزراءبن گوئیر اور سموٹریچ کی نیتن یاہو پر تنقید
تل ابیب،16جنوری(ہ س)۔اسرائیل میں دائیں بازو کے دو سخت گیر وزر سموٹریچ (وزیر خزانہ) اور ایتمار بن گوئیر (وزیر برائے قومی سلامتی) بے فلسطینی ریاست کے کسی بھی بین الاقوامی اعتراف پر اپنی تنقید کو دہرا ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو
’حل صرف جبری ہجرت ہے‘، شدت پسند وزراءبن گوئیر اور سموٹریچ کی نیتن یاہو پر تنقید


تل ابیب،16جنوری(ہ س)۔اسرائیل میں دائیں بازو کے دو سخت گیر وزر سموٹریچ (وزیر خزانہ) اور ایتمار بن گوئیر (وزیر برائے قومی سلامتی) بے فلسطینی ریاست کے کسی بھی بین الاقوامی اعتراف پر اپنی تنقید کو دہرا ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے انھیں سیاسی خاموشی اور نا اہلی کا الزام دیا۔سموٹریچ نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ’چند ممالک کے یک طرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کے فوراً بعد آپ (نیتن یاہو) نے سخت رد عمل کا وعدہ کیا تھا، مگر اس کے بعد دو ماہ گزر گئے اور آپ نے خاموشی اور سیاسی ذلت کا راستہ اختیار کیا۔‘

اس کے ساتھ مذکورہ وزیر نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اور فیصلہ کن رد عمل پیش کریں تاکہ پوری دنیا کو یہ واضح ہو کہ فلسطینی ریاست کبھی نہیں قائم ہو گی، جیسا کہ ان کا دعویٰ ہے۔دریں اثنا بن گوئیر نے بھی اپنی سخت رائے کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی قوم وجود میں نہیں اور فلسطینی تاریخ پر مبنی نہیں۔ انھوں نے ایکس پر کہا کہ فلسطینیوں کو ریاست دینا دہشت گردی کو انعام دینے کے مترادف ہے اور ان کے مطابق غزہ کا حل رضاکارانہ ہجرت (منتقلی) کو فروغ دینا ہے، نہ کہ سیاسی راستہ اختیار کرنا۔بن گوئیر نے مزید اعلان کیا کہ ان کی پارٹی عوتسما یہودیت ایسی کسی بھی حکومت میں شریک نہیں ہو گی جو فلسطینی ریاست کے اعتراف پر رضا مند ہو۔ وزیر نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حوالے سے قطعی موقف اختیار کریں۔سموٹریچ اور بن گوئیر اکثر فلسطینی ریاست کے قیام اور مغربی کنارے کے الحاق کے خلاف نظر آتے رہے ہیں۔ اگرچہ نیتن یاہو اور ان کی دائیں بازو کی لیکود پارٹی تاریخی طور پر مغربی کنارے کے الحاق کی حمایت کرتے آئے ہیں، لیکن گزشتہ ماہ امریکی مخالفت کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت کنیسٹ میں الحاق کے دو بلوں کی حمایت نہیں کرے گی، جس سے سموٹریچ اور بن گوئیر ناراض ہو گئے تھے۔یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے جب اقوامِ متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 160 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔ کئی ممالک نے ستمبر میں اقوامِ متحدہ کے اجلاسوں کے دوران اعترافات کا اعلان کیا، جب کہ اسرائیل اور غزہ کی موجودہ جنگ جاری تھی۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں مغربی کنارے بشمول مشرقی بیت المقدس پر قبضہ کیا، جسے اقوامِ متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی تصور کیا گیا۔ تب سے اسرائیل نے وہاں سے انخلا یا آزاد فلسطینی ریاست کے قیام سے انکار کر رکھا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande