
لندن،16نومبر(ہ س)۔برطانیہ میں لیبر پارٹی اس وقت اعتماد اور مقبولیت کے غیر معمولی بحران سے دوچار ہے۔ ایسے میں باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سابق برطانوی نائب وزیراعظم انجیلا رینر پارٹی کے اندر مبینہ طور پر خفیہ طور پر ایسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں جن کا مقصد وزیراعظم اور لیبر پارٹی کے سربراہ کیئر سٹارمر کو ہٹانے کی تیاری کرنا بتایا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق رینر نے دارالعوام میں لیبر پارٹی کے متعدد ارکان کو اپنی حمایت کے بدلے ممکنہ وزارتی عہدوں کی پیشکش بھی کی ہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلیگراف کے مطابق آنے والے چند ماہ میں پارٹی کی اندرونی قیادت کے انتخابات کا امکان بھی بڑھ رہا ہے۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ رینر کو لیبر یونینوں اور پارٹی کے بائیں بازو کے دھڑے کی واضح پشت پناہی حاصل ہے۔تاہم رینر کے قریبی ذرائع نے ان تمام دعوو¿ں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنی انتخابی نشست پر کام پر توجہ دے رہی ہیں۔
گذشتہ ستمبر رینر کو نائب وزیراعظم اور ہاو¿سنگ منسٹر کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایسٹ سسیکس میں اپارٹمنٹ خریدتے وقت چالیس ہزار پاو¿نڈ سے زائد کی اسٹیمپ ڈیوٹی ادا نہیں کی۔اس کے باوجود ان کے کئی حامیوں کا ماننا ہے کہ وہ ”سیاسی واپسی“ کے لیے تیار ہیں خصوصاً اس کے بعد جب انہوں نے حال ہی میں ٹریبیون نامی پارلیمانی بائیں بازو کے گروپ میں شمولیت اختیار کی، جو اب لیبر پارٹی کے بڑے دھڑوں میں شمار ہوتا ہے۔یہ انکشافات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب سٹارمر حکومت ایک نہایت مشکل سیاسی ہفتے سے گذر رہی ہے۔ حکومت کے اندر اختلافات اور وزیرخزانہ ریشل ریوز کی اپنی سابقہ ٹیکس پالیسیوں سے پسپائی نے مارکیٹوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ اسی تناظر میں وزیراعظم کے دفتر اور متعدد وزرا کے درمیان ”سرد جنگ“ جیسے حالات کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کلاویو لوئس نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے وزیراعظم سٹارمر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ موجودہ صورتحال ”مزید قابل برداشت نہیں رہی“۔ادھر ایپسیس کے تازہ سروے کے مطابق سٹارمر کی مقبولیت میں شدید کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ صرف بیس فی صد افراد نے ان کی کارکردگی کی حمایت کی جبکہ ساٹھ فی صد نے منفی رائے دی۔ نیتجہً لیبر پارٹی کی انتخابی حمایت اٹھارہ فی صد تک گر گئی ہے۔ اس کے برعکس دائیں بازو کی ریفارم یوکے پارٹی تینتیس فی صد کے ساتھ سیاسی منظرنامے میں پہلی قوت بن کر ابھری ہے۔لیبر کے متعدد ارکان کو اندیشہ ہے کہ یہ اعداد و شمار آنے والے مئی کے انتخابات میں جماعت کے لیے بڑے انتخابی نقصان کا سبب بن سکتے ہیں۔پارٹی کے سینئر ارکان کا کہنا ہے کہ لیبر اس وقت ”اندرونی ابتری“ کا شکار ہے اور سٹارمر کے بعد کے ممکنہ منظرناموں پر سنجیدہ گفتگو جاری ہے۔ایک اور رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ”قیادت نے پارلیمانی دھڑے کے بڑے حصے کا اعتماد کھو دیا ہے“۔ممکنہ اندرونی انتخابات کی بحث کے ساتھ ہی کئی نام گردش کر رہے ہیں جن میں رینر سرفہرست ہیں جو پارٹی کی بنیادی کارکنوں میں خاصی مقبولیت رکھتی ہیں۔ دیگر ناموں میں وزیر صحت ویس اسٹریٹنگ اور مانچسٹر کے میئر اینڈی برنہم شامل ہیں۔تاہم ڈاو¿ننگ سٹریٹ نے ان تمام رپورٹس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan