
تل ابیب ،13نومبر (ہ س )۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے ترجمان ہانی مرزوق نے گزشتہ روز بدھ کو بتایا کہ اسرائیل حماس کے مسلح ارکان کو ان کے ہتھیاروں سمیت نکلنے کی اجازت نہیں دے گا۔ انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ رفح میں فلسطینی تنظیم کے جنگجوو¿ں کے مستقبل پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوا۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مرزوق نے ایک گفتگو میں کہا کہ اس وقت حماس کو اپنے تمام ہتھیار جمع کرانے ہوں گے۔ یہ تنظیم سب کو ضمنی مذاکرات میں الجھانے کی کوشش کر رہی ہے اور ان کے مطابق حماس وقت حاصل کرنے کے لیے ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے تاکہ اپنی قوت دوبارہ بحال کر سکے۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ میں امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد چاہتی ہے، مگر یہ سب کچھ حماس کے رویّے پر منحصر ہے۔ترجمان نے مزید کہا حماس کے آئندہ اقدامات ہی یہ طے کریں گے کہ ہم غزہ میں کیا کریں گے ۔
غزہ میں جاری بم باری کے بارے میں مرزوق نے کہا ہم غزہ میں حماس کے جنگجوو¿ں اور ان کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لیے عمارتوں کو اڑا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 10 اکتوبر سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی نافذ ہے، جس کے بعد لڑائی تقریباً مکمل طور پر رک چکی ہے۔ اگرچہ چھوٹے پیمانے پر جاری بم باری اب بھی جانی نقصان کا باعث بن رہی ہے۔جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگا رہے ہیں۔
امریکی دباو¿ کے نتیجے میں طے پانے والے اس جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ میں قید 20 اسرائیلی زندہ مغویوں کو رہا کیا گیا، جبکہ 24 دیگر مغویوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی گئیں۔
تاہم، اب بھی چار مغویوں کی لاشیں غزہ کی تباہ حال اور محصور پٹی میں موجود ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ