
اقوام متحدہ، 13 نومبر (ہ س)۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے موجودہ دور میں دنیا بھر میں ہو رہی اتھل پتھل کے پیش نظر افریقی یونین (اے یو) اور اقوام متحدہ کے درمیان ”زیادہ سے زیادہ“ تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ادارے اس سمت میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
گوٹیرس نے یہتبصرہ بدھ کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں اے یو کمیشن کے صدر محمود علی یوسف کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ دونوں فریقوں کے درمیان نویں سالانہ سربراہی اجلاس کے تحت منعقد ہونے والی اس ملاقات میں تعاون کے منصوبوں پر عمل درآمد، مشترکہ کارروائی اور امن، سلامتی، ترقی اور انسانی حقوق سے متعلق چیلنجز پر توجہ مرکوز کی گئی۔
گوٹیرس نے کہا کہ ”ہماری تنظیموں کے درمیان تعاون پہلے کبھی اتنا مضبوط مضبوط یا زیادہ اہم نہیں رہا۔ لیکن اب،جب کہ دنیا اتھل پتھل، مہلک تنازعات، بڑھتی ہوئی عدم مساوات، موسمیاتی افراتفری اور بے قابو ٹیکنالوجیز سے دوچار ہو رہی ہے،تب یہ اور بھی ضروری ہوگیا ہے۔“
اعلیٰ سطحی بات چیت میں ترقی کے لیے فائنانسنگ، موسمیاتی کارروائی،اور خواتین کے لئے افریقی حکمت عملی ، امن اور سلامتی کے ایجنڈے پر عمل درآمد جیسے مسائل کا بھی احاطہ کیا گیا۔
گوٹیرس نے کہا، ”ان سب کے افریقی براعظم پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔“ہمیں افریقہ کو ترجیح دینے کے لئے اس کی ترقی اور اختراع کے مالی اعانت اور امن میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ ان شعبوں میں فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے۔“
انہوں نے ترقی پذیر ممالک بالخصوص افریقہ کی موجودہ ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات پر زور دیا۔ گوٹیرس نے کہا کہ اسے ”زیادہ جامع، نمائندہ، مساوی اور موثر“ بننا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ پائیدار ترقی اور امن ایک دوسرے پر منحصر اور باہمی طور پر تقویت دینے والے ہیں۔ انہوں نے کہا، ”اس تناظر میں، میں افریقی یونین کی ’سائلنسنگ دی گنز‘ پہل کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کرتا ہوں۔آج افریقہ تنازعات اور عظیم مصائب کا سامنا کر رہا ہے۔ اس میں سوڈان، ساحل، مالی، جنوبی سوڈان، صومالیہ اور جمہوری جمہوریہ کانگو شامل ہیں۔“
دریں اثنا، اپنی تقریر میں، یوسف نے کہا کہ افریقی یونین-اقوام متحدہ کا سالانہ اجلاس دونوں تنظیموں کے درمیان مشاورت اور ہم آہنگی کا ایک اسٹریٹجک پلیٹ فارم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے یو اور اقوام متحدہ نے اپنے ترقیاتی ایجنڈوں، ایجنڈا 2063 اور ایجنڈا 2030 کو ہم آہنگ کیا ہے اور دونوں ادارے امن کے بڑے اقدامات پر بھی مل کر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اے یو سلامتی کونسل کی شفاف اور منصفانہ اصلاحات کے حصول کے لیے اقوام متحدہ کے تمام فریقوں اورشراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ دونوں تنظیموں کو مالی بحران کا سامنا ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ امن قائم کرنے کی کارروائیوں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ساتھ ساتھ تنازعات کی روک تھام اور حل کی حمایت جاری رکھی جائے۔
پہلی اے یو-یواین سالانہ سربراہی کانفرنس اپریل 2017 میں نیویارک میں منعقد ہوئی، جس کے دوران دونوں تنظیموں نے امن اور سلامتی میں بہتر شراکت داری کے لیے ایک مشترکہ فریم ورک پر دستخط کیے تھے۔
ہندوستھا ن سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد