بھارت سمیت 11 ممالک کا ٹرمپ کو سخت جواب، افغانستان میں بگرام ایئربیس پر دوبارہ قبضے کی دھمکی مسترد
ماسکو، 7 اکتوبر (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان میں بگرام ایئربیس پر دوبارہ قبضے کی دھمکی کے خلاف بھارت سمیت گیارہ ممالک نے مشترکہ طور پر شدید احتجاج درج کرایا ہے۔ روس کے دارالحکومت ماسکو میں منعقدہ ماسکو فارمیٹ کے 7ویں اجلاس میں جاری ہون
افغان


ماسکو، 7 اکتوبر (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان میں بگرام ایئربیس پر دوبارہ قبضے کی دھمکی کے خلاف بھارت سمیت گیارہ ممالک نے مشترکہ طور پر شدید احتجاج درج کرایا ہے۔ روس کے دارالحکومت ماسکو میں منعقدہ ماسکو فارمیٹ کے 7ویں اجلاس میں جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان یا اس کے پڑوسی ممالک میں فوجی انفراسٹرکچر قائم کرنے کی کوئی بھی کوشش علاقائی امن و استحکام کے خلاف ہے اور اسے کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اجلاس میں بھارت کے علاوہ روس، چین، ایران، پاکستان، افغانستان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان نے شرکت کی جبکہ بیلاروس کو مہمان ملک کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ پہلی بار افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں افغان وفد نے بھی بطور رکن ملک شرکت کی۔

درحقیقت ستمبر میں ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر خبردار کیا تھا کہ اگر افغانستان نے بگرام ایئر بیس امریکا کو واپس نہ کیا تو اس کے ’نتائج بھیانک ہوں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اڈہ چین کی جوہری تنصیبات کے قریب ہے، اس لیے امریکا کو اس پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنا چاہیے۔ تاہم طالبان حکومت نے اس مطالبے کو یکسر مسترد کر دیا۔ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان ذاکر جلال نے کہا کہ 2020 کے معاہدے میں واضح کیا گیا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجی اڈے نہیں رہیں گے۔

افغانستان کے لیے روسی صدر کے خصوصی ایلچی ضمیر کابلوف نے ملاقات سے قبل ہی ٹرمپ کے بیان کو ’بکواس‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ اس معاملے پر بات کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔

مشترکہ بیان میں تمام ممالک نے افغانستان کی آزادی، اتحاد اور پرامن قوم کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اقتصادی تعاون، تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری میں اضافے پر زور دیا اور صحت، زراعت، غربت کے خاتمے اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں تعاون کا وعدہ کیا، تاکہ افغانستان جلد خود انحصار بن سکے۔

تمام ممالک نے انسانی امداد کو سیاسی بنانے کی مخالفت کی اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ افغانستان پر زور دیا گیا کہ وہ دہشت گردی کی کارروائیاں بند کرے اور اپنی سرزمین کو کسی بھی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔

اجلاس میں بالواسطہ طور پر امریکا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ جنہوں نے افغانستان کی تعمیر نو کا وعدہ کیا تھا وہ فوری طور پر اپنے وعدے پورے کریں۔

چین اور ایران نے بھی واضح طور پر کہا کہ افغانستان کا مستقبل صرف اور صرف افغان عوام کے ہاتھ میں ہے اور ان کی خودمختاری اور آزادی کا احترام کیا جانا چاہیے۔ پاکستان نے غیر ملکی فوجی اڈوں کے خلاف بھی اظہار یکجہتی کیا۔

یہ بیان ہندوستان کے لیے اہم ہے، کیونکہ افغانستان میں استحکام چابہار بندرگاہ اور علاقائی رابطوں کو نمایاں طور پر مضبوط کرے گا۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande