تل ابیب،07اکتوبر(ہ س)۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ہم غزہ کی جنگ کے اختتام کے قریب ہیں … تاہم کچھ کام کرنے باقی ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حماس ابھی تباہ نہیں ہوئی، ہم یہ منزل پا کر دم لیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حزب اللہ اور حوثیوں کو شدید چرکے لگے ہیں۔ایک ہی سانس میں انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ اسرائیل، امریکہ کو ایران سے بچا رہا ہے۔مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی تنظیم کے درمیان غزہ میں جاری لڑائی ختم کرانے کی غرض سے اسرائیل اور حماس کے درمیان پیر کے روز شروع ہونے والا بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں ختم ہو گیا۔غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پلان کی روشنی میں بالواسطہ مذاکرات کا یہ سلسلہ منگل کو بھی جاری رہے گا۔
دو برس قبل(سات اکتوبر 2023) فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے اسرائیل پر غیر معمولی حملے کی آج دوسری برسی منائی جا رہی ہے۔ اس حملے نے غزہ کی پٹی میں تباہ کن جنگ کی بنیاد رکھی جو آج بھی جاری ہے جبکہ دونوں فریق مصر میں ان دنوں اس جنگ کے خاتمے کے لیے بالواسطہ مذاکرات کر رہے ہیں۔اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار میں کیے گئے دعوے کے مطابق غزہ سے اسرائیل پر کیے جانے والے حملے میں کم سے کم 1219 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے۔حملہ آوروں نے 251 افراد کو حراست میں لے کر انہیں غزہ میں منقتل کر دیا، جہاں اب بھی 47 افراد مزاحمت کاروں کی قید میں ہیں، جن میں سے 25 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
منگل کے روز اسرائیل میں اس حملے کی یاد میں مختلف تعزیتی تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں۔حماس کی سات اکتوبر 2023 کو جانے والی کارروائی کا بدلہ لینے کے لیے غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے بلا توقف جاری ہیں۔ اسرائیل کے زمینی، فضائی اور بحری حملوں نے غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی جبکہ دسیوں ہزار فلسطین ان حملوں میں اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں۔حماس کے زیر انتظام علاقے میں وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی جاری جارحیت میں میں کم از کم 67,160 فلسطینیوں کی اموات ہوئیں، جسے اقوام متحدہ قابل اعتماد سمجھتا ہے۔ہر منٹ میں ایک بچہ قتل ہو رہا ہے۔ طبی عملے کے 1580 لوگ مارے جا چکے ہیں۔ ایک ہزار سے زائد مساجد شہید کی جا چکی ہیں۔اسرائیل نے غزہ میں ہسپتالوں کے ساتھ جو کیا وہ مزید بیان کا محتاج نہیں۔ براہ راست ان پر حملے کیے گئے ہیں اور معصوم لاشوں کا انبار لگا دیا گیا۔ ہسپتالوں میں اسرائیلی فوج جا گھسی اور بچے کھچے مریضوں کو وہاں سے نکال دیا گیا۔جینیوا میں قائم ادارے یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر کے مطابق یکم نومبر، 2023 تک اسرائیل غزہ میں جتنا دھماکہ خیز مواد پھینک چکا تھا وہ ہیروشیما پر پھینکے گئے ایٹم بم سے دگنا تھا۔ جب کہ ہیروشیما کا رقبہ 900 مربع کلومیٹر تھا اور اس کے مقابلے میں غزہ کا رقبہ صرف 360 مربع کلومیٹر ہے۔ اسرائیل نے جس سفاکی سے شہری آبادی کو نشانہ بنایا، وہ ایک انسانی المیہ ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan