نئی دہلی،06اکتوبر(ہ س)۔
چیف جسٹس پر حملے کی کوشش کے بعد وزیر اعظم مودی نے بی آر گوائی سے بات کی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا ، ’ میں نے چیف جسٹس آف انڈیا، بی آر گوائی سے بات کی ہے۔ آج سپریم کورٹ کے احاطے میں ان پر ہونے والے حملے نے ہر ہندوستانی کو مشتعل کر دیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں اس طرح کی قابل مذمت حرکتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ انتہائی شرمناک ہے۔پی ایم مودی نے کہا، ’میں ایسے حالات میں جسٹس گوائی کے پرسکون اور تحمل کے لیے ان کی تعریف کرتا ہوں۔ یہ انصاف کی اقدار اور ہمارے آئین کی روح کو مضبوط کرنے کے لیے ان کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
سارا معاملہ کیا ہے ؟
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا ( سی جے آئی) بی آرگوائی کے سامنے ایک وکیل نے کمرہ عدالت میں ہنگامہ کرنے کی کوشش کی۔ الزام ہے کہ وکیل نے سی جے آئی پر جوتا پھینکنے کی کوشش بھی کی۔ پولیس نے فوری طور پر ملزم وکیل کو حراست میں لے لیا۔ دریں اثنا ، جسٹس گوائی پورے واقعے کے دوران پرسکون رہے، اور عدالتی کارروائی معمول کے مطابق جاری رہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ چیزیں ’ مجھ پر اثر نہیں کرتیں۔ ‘
بتایا جا رہا ہے کہ وکیل ڈیسک کے پاس گیا اور جوتا نکال کر جج کی طرف پھینکنے کی کوشش کی لیکن عدالت میں موجود سیکورٹی اہلکاروں نے وقت رہتے مداخلت کیا اور وکیل کو باہر لے گئے۔باہر جاتے وقت وکیل یہ کہتے ہوئے سنا گیا’سناتن کا اپمان نہیں سہیں گے‘، ملزم وکیل کا نام راکیش کشور ہے۔ سپریم کورٹ بار میں اس کا رجسٹریشن 2011میں ہوا تھا۔
سی جے آئی اس واقعہ سے متاثر نہیں ہوئے اور عدالت میں موجود دیگر وکلاءسے کہا کہ وہ اپنے دلائل جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا ،’ان سب پر دھیان مت دو۔ ہم متاثر نہیں ہوتے۔ ان چیزوں کا مجھ پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔‘ تاہم پولیس نے کچھ دیر بعد وکیل کو رہا کردیا۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے فوری کارروائی کی گئی اور عدالت کے احاطے میں سکیورٹی بڑھا دی گئی۔
ایک وکیل کے مطابق جس وکیل نے حملہ کیا، اس نے چیف جسٹس کی طرف کوئی چیز پھینکی۔ وہ چیز تقریباً جسٹس ونود چندرن کو لگتے لگتے بچی۔ اس کے بعد اس وکیل نے جسٹس چندرن سے معافی مانگی اور کہا کہ اس کا نشانہ چیف جسٹس تھے۔ تبھی سیکورٹی اہلکاروں نے اسے پکڑ لیا اور عدالت سے باہر لے گئے۔
اس واقعے کے بعد وکلاءتنظیموں نے چیف جسٹس پر حملے کی مذمت کی ہے۔ سپریم کورٹ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ ( اے او آر) ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ واقعے کا ازخود نوٹس لے اور وکیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے۔
وکیل کا لائسنس منسوخ
قابل ذکر ہے کہ حملہ آور وکیل راکیش کشور کو بار کونسل آف انڈیا ( بی سی آئی) نے فوری اثر سے معطل کر دیا ہے۔ معطلی کی مدت کے دوران، اسے کسی عدالت ، ٹریبونل کے سامنے پیش ہونے ، پریکٹس کرنے، یا درخواست دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ بی سی آئی نے ملزم وکیل کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا ہے۔
بی سی آئی نے کہا کہ اس معاملے میں وکیل کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ انہیں 15 دن کے اندر شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا تاکہ بتایا جائے کہ یہ کارروائی کیوں جاری نہیں رکھی جائے۔ نوٹس کے جواب اور تحقیقات کی بنیاد پر، کونسل مناسب اور ضروری احکامات جاری کرے گی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan