شیخ الازہر کا ویٹی کن کے ساتھ مل کر مصنوعی ذہانت کے’ضابطہ اخلاق‘ کی تیاری کا اعلان
قاہرہ،28اکتوبر(ہ س)۔شیخ الازہر احمد الطیب نے اعلان کیا ہے کہ الازہر اور ویٹی کن مشترکہ طور پر مصنوعی ذہانت کے اخلاقی ضابطے کی تیاری کر رہے ہیں، تاکہ جدید ٹیکنالوجی کو انسانی فلاح کے لیے مثبت سمت میں استعمال کیا جا سکے۔یہ بات انھوں نے روم میں منعقدہ
شیخ الازہر کا ویٹی کن کے ساتھ مل کر مصنوعی ذہانت کے’ضابطہ اخلاق‘ کی تیاری کا اعلان


قاہرہ،28اکتوبر(ہ س)۔شیخ الازہر احمد الطیب نے اعلان کیا ہے کہ الازہر اور ویٹی کن مشترکہ طور پر مصنوعی ذہانت کے اخلاقی ضابطے کی تیاری کر رہے ہیں، تاکہ جدید ٹیکنالوجی کو انسانی فلاح کے لیے مثبت سمت میں استعمال کیا جا سکے۔یہ بات انھوں نے روم میں منعقدہ سینٹ ایجیڈیو ورلڈ پیِس سمٹ میں کہی۔ اس سربراہی اجلاس کا عنوان تھا امن کے لیے عالمی ملاقات : امن قائم کرنے کا حوصلہ تلاش کرنا۔اس اجلاس میں اطالوی صدر سرجیو ماتاریلا اور بیلجیم کی ملکہ ماتیلد سمیت عالمی رہنماو¿ں نے شرکت کی۔شیخ الازہر نے بتایا کہ وہ سابق پوپ فرانسس کے ساتھ اس میثاق کی تیاری کا عمل شروع کر چکے تھے، مگر ان کی بیماری اور وفات کے باعث یہ کام مو¿خر ہو گیا۔ انھوں نے کہا اب الازہر، ویٹی کن اور مسلم کونسل آف ایلڈرز کی مشترکہ ٹیمیں اس دستاویز کو مکمل کرنے پر کام کر رہی ہیں، تاکہ یہ ایک عالمی اخلاقی اور انسانی حوالہ بن سکے، جو انسان اور اس کی تخلیق کردہ ٹیکنالوجی کے تعلق کو درست سمت دے اور اس بات کی ضمانت دے کہ مصنوعی ذہانت انسان کی خادم رہے، حاکم نہیں۔احمد الطیب نے کہا کہ مصنوعی ذہانت اب ایک فیصلہ کن طاقت بن چکی ہے جو معاشروں میں بڑی تبدیلی لا رہی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ اسے اخلاقی اصولوں کے تابع رکھا جائے تاکہ مستقبل زیادہ منصفانہ اور متوازن بنایا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ روحانی اور مذہبی اقدار کی حفاظت کسی اختیار کی بات نہیں بلکہ ایک اخلاقی ذمہ داری ہے۔ان کے مطابق ہم ایک تہذیبی موڑ پر کھڑے ہیں ... یا تو ہم اس ایجاد کو اخلاقی زوال کا ذریعہ بننے دیں گے یا اسے انسانیت کی راہ درست کرنے کی قوت میں بدل دیں گے۔شیخ الازہر نے اقوامِ متحدہ کے حالیہ اجلاسوں میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعریف کی، اسے ضمیرِ انسانی کی بیداری اور حق کے ساتھ کھڑے ہونے کا مظہر قرار دیا۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ یہ اقدام آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی سمت ایک عملی قدم ثابت ہوگا، جس کا دار الحکومت بیت المقدس ہو۔احمد الطیب نے زور دیا کہ دو ریاستی حل ہی خطے اور دنیا میں پائے دار امن کا واحد راستہ ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن اس وقت تک ممکن نہیں جب تک فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande