
امراوتی جیل میں قیدی کے پاس تین موبائل ملے، 170 اہلکاروں کے فون ریکارڈ زیرِ تفتیش
امراوتی، 24 اکتوبر(ہ س)۔ امراوتی ڈسٹرکٹ سینٹرل جیل
میں قیدی کے پاس سے تین اینڈرائیڈ موبائل فون برآمد ہونے کے بعد انتظامیہ میں
کھلبلی مچ گئی ہے۔ پولیس نے واقعہ کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے جیل کے 170
افسران اور ملازمین کے موبائل فون ریکارڈ (سی ڈی آر) کی جانچ شروع کر دی ہے۔
ذرائع
کے مطابق، انڈا سیل میں قید ایک قیدی کے پاس تین موبائل فون ملنے کے بعد جیل حکام
نے فریزر پورہ پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کرائی، تاہم اسے ابتدائی طور پر چھپانے
کی کوشش کی گئی۔ بعد میں جیل سیکیورٹی کمیٹی نے اچانک چھاپہ مار کر پوری جیل کی
تلاشی لی۔ اس دوران ایک اور موبائل بھی برآمد ہوا، جس سے معاملہ مزید سنگین ہو گیا۔
اس
واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کمشنر اروند چاوریا نے فوری طور پر تحقیقات کرائم
برانچ کے سپرد کر دیں۔ برانچ کی ٹیم نے جیل کے 170 ملازمین اور افسران کے فون نمبر
حاصل کر کے ان کے سی ڈی آر طلب کیے۔ اب پولیس ان موبائل فونز کے تمام رابطوں کا
تفصیلی تجزیہ کر رہی ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ قیدیوں کو جیل کے اندر موبائل کس
نے فراہم کیے۔
دلچسپ
امر یہ ہے کہ جس قیدی کے پاس سے تین موبائل فون برآمد ہوئے، اسے دوسری جیل منتقل
نہیں کیا گیا جبکہ اسی دوران دو دیگر قیدیوں کو چندرپور اور وردھا جیلوں میں بھیج
دیا گیا۔ اس فیصلے نے جیل انتظامیہ کے غیر شفاف طرزِ عمل پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
ذرائع
کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ جیل کے اندر سے ہی کسی نے قیدیوں
کو موبائل پہنچانے میں مدد کی۔ کرائم برانچ اب اس بات کی چھان بین کر رہی ہے کہ اس
پورے نیٹ ورک میں کون سے ملازمین ملوث ہو سکتے ہیں۔
پولیس
حکام نے یقین دلایا ہے کہ اگر کسی اہلکار کی شمولیت ثابت ہوئی تو اس کے خلاف سخت
محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ واقعے نے امراوتی جیل کے نظم و نسق اور
حفاظتی اقدامات پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے