
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کی تقدیر بدل گئی: کرن رجیجو
جموں، 24 اکتوبر (ہ س)۔
مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کی تقدیر بدل گئی ہے، اور اب یہ خطہ امن و خوشحالی کی نئی راہ پر گامزن ہے۔کٹرا میں منعقد ایک تقریب کے دوران کرن رجیجو نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی بصیرت افروز قیادت اور آئینی اصلاحات نے جموں و کشمیر میں ترقی و استحکام کے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔
میں نے ذاتی طور پر محسوس کیا ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کی قسمت میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔ آج یہ خطہ امن، ترقی اور خوشحالی کی راہ پر آگے بڑھ رہا ہے۔ دنیا کشمیر کو دیکھنا چاہتی ہے، اور جب یہاں امن و ترقی دونوں ہوں گے تو اس کی خوبصورتی دوچند ہو جائے گی۔ رجیجو نے کہا کہ وہ 1970 کی دہائی سے وادی کشمیر کا دورہ کرتے رہے ہیں، لیکن 2014 کے بعد جتنی تیز رفتاری سے ترقیاتی منصوبے شروع ہوئے، وہ پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملے۔انہوں نے وضاحت کی کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے سے قبل بھارتی آئین کی متعدد دفعات اور ریزرویشن پالیسیز جموں و کشمیر میں نافذ نہیں تھیں، جس کی وجہ سے عوام تک مرکزی اسکیموں کے ثمرات نہیں پہنچ پاتے تھے۔ تاہم اب صورتِ حال یکسر بدل گئی ہے اور عام شہری ترقی کے عمل میں براہِ راست شریک ہیں۔ مرکزی وزیر نے بتایا کہ اپنے دورِ وزارتِ کھیل و قانون کے دوران انہوں نے ریاست میں کھیلوں کے میدان، ملٹی اسپورٹس سینٹرز، ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس، آڈیٹوریم اور عدالتوں کی عمارتوں سمیت کئی اہم منصوبے شروع کیے تھے۔
بہار کی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے رجیجو نے کہا کہ آج وزیر اعظم مودی بھارت رتن کرپوری ٹھاکر جی کے آبائی مقام چھپرا سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر رہے ہیں۔ یہ پورے بہار کے لیے ایک مضبوط پیغام ہے کہ صرف مودی جی کی قیادت ہی ریاست کو ترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچا سکتی ہے۔ عوام اب ’جنگل راج‘ کی واپسی نہیں چاہتے۔
آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کو انڈیا بلاک کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر پیش کیے جانے پر انہوں نے کہا کہ صرف کسی کا نام لینا کافی نہیں، عوامی حمایت ہی اصل معیار ہے۔ یہ جمہوریت ہے، یہاں عوام سب سے بالا ہیں۔ آج پورے ملک میں مودی جی کی مقبولیت کی لہر ہے اور لوگ اُن کی قیادت کو بھارت کے روشن مستقبل کی ضمانت سمجھتے ہیں۔
جموں و کشمیر کو مکمل ریاستی درجہ بحال کرنے کے مطالبے پر عمر عبداللہ کے بیان کے بارے میں رجیجو نے کہا کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔آخر میں انہوں نے 51 ہزار نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں ملنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جب کوئی نوجوان ملازمت حاصل کرتا ہے تو یہ خوشی صرف اس فرد تک محدود نہیں رہتی بلکہ اس کے خاندان اور پورے سماج کے لیے باعثِ فخر بنتی ہے۔ میں نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ سرکاری ملازمت کو صرف ایک پیشہ نہ سمجھیں بلکہ اسے ملک کی خدمت کا سنہری موقع تصور کریں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد اصغر