جموں میں ای رکشہ، آٹو کے لیے زون تشکیل دئیے گئے ۔
جموں, 24 اکتوبر (ہ س)جموں ضلع میں جمعرات سے الیکٹرک تین پہیہ گاڑیوں ای رکشہ، آٹو اور ٹرالیوں کے لیے زونل ریگولیشن سسٹم نافذ العمل ہوگیا، تاہم ڈرائیوروں اور مسافروں نے اس فیصلے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’غیر عملی اور عوام دشمن‘ قرار دی
Colors zone


جموں, 24 اکتوبر (ہ س)جموں ضلع میں جمعرات سے الیکٹرک تین پہیہ گاڑیوں ای رکشہ، آٹو اور ٹرالیوں کے لیے زونل ریگولیشن سسٹم نافذ العمل ہوگیا، تاہم ڈرائیوروں اور مسافروں نے اس فیصلے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’غیر عملی اور عوام دشمن‘ قرار دیا۔

ٹریفک پولیس جموں کی جانب سے جاری نوٹس میں شہریوں اور گاڑی مالکان کو مطلع کیا گیا کہ ای رکشہ، آٹو اور ٹرالیوں کی نقل و حرکت اب رنگوں پر مبنی زونل اسکیم کے تحت محدود رہے گی۔ نوٹس کے مطابق، ہر گاڑی کو اپنے مخصوص زون میں ہی چلنے کی اجازت ہوگی اور اسے آگے اور پیچھے رنگوں کے مطابق شناختی پٹی یا پلیٹ نمایاں طور پر لگانی ہوگی۔

ٹریفک پولیس کے ایس ایس پی فاروق قیصر نے کہا کہ’کسی بھی گاڑی کو زون کی حدود سے باہر چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ خلاف ورزی کی صورت میں گاڑی کو ضبط کر کے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی سلامتی اور ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے تین پہیہ گاڑیوں کی قومی شاہراہوں، ریاستی شاہراہوں اور فلائی اوورز پر نقل و حرکت ممنوع ہوگی۔

نئے نظام کے تحت ہائی وے پر سات مخصوص پوائنٹس کو محفوظ اور منظم آمد و رفت کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی نے یہ بھی بتایا کہ جموں ضلع سے باہر رجسٹر شدہ الیکٹرک تین پہیہ گاڑیوں کو شہر کی حدود میں چلنے کی اجازت نہیں ہوگی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

تاہم، ڈرائیوروں اور مسافروں نے اس فیصلے کو ناجائز اور غیر مناسب قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا۔ شمالی جموں کے ای رکشہ ڈرائیور سوہن لال نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ ہمارے لیے اچھا ہے اور نہ ہی مسافروں کے لیے۔ مثال کے طور پر جیول چوک سے ریلوے اسٹیشن تک صرف تین کلومیٹر کا فاصلہ ہے، لیکن اب مسافروں کو درمیان میں آٹو بدلنا پڑے گا، جو بالکل غیر منطقی ہے۔

اسی طرح، گاندھی نگر کے آٹو ڈرائیور سکھونت سنگھ نے کہا کہ اگر کسی مریض کو نانک نگر سے جی ایم سی اسپتال لے جانا ہو تو میں توی پل سے آگے نہیں جا سکتا۔ مریض کو درمیان میں آٹو تبدیل کرنا پڑے گا، جو انتہائی تکلیف دہ ہے۔

ادھر شہریوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پچھلے ڈیڑھ سال میں شہر میں تین پہیہ گاڑیوں کی تعداد میں 70 سے 80 ہزار تک کا اضافہ ہوا ہے، جس سے ٹریفک جام میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ایک ریٹائرڈ افسر اوتار سنگھ نے کہا کہ شہر میں ہر دوسرا وہیکل آٹو ہے، اس صورتحال میں ریگولیشن ضروری ہے۔

جموں کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر راکیش منہاس نے بتایا کہ بیٹری سے چلنے والی تین پہیہ گاڑیوں کی غیر معمولی اور تیز رفتار بڑھوتری سے ٹریفک جام، بے قاعدہ نقل و حرکت اور زائد کرایہ وصولی کے معاملات میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے کئی میٹنگز منعقد کی گئیں اور واضح ہدایات جاری کی گئیں۔ اس نظام کا بنیادی مقصد عوامی سلامتی، ٹریفک نظم و ضبط اور مسافروں کی سہولت کو یقینی بنانا ہے، ساتھ ہی آپریٹروں کے جائز مفادات کا بھی تحفظ کیا گیا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande