

برلن، 24 اکتوبر (ہ س)۔ مرکزی وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل نے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان جلد بازی یا کسی طرح کے دباو میں آکر تجارتی معاہدے نہیں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان -یورپی یونین (ای یو) اور امریکہ سمیت دیگر ممالک اور خطوں کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر سرگرمی سے بات چیت کر رہا ہے۔
وزیر گوئل نے یہ بیان جرمنی میں ”برلن ڈائیلاگ“ سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم یورپی یونین کے ساتھسرگرمی سے مذاکرات میں ہیں، ہم امریکہ سے بھی بات کر رہے ہیں، لیکن ہم جلد بازی میں کوئی معاہدہ نہیں کرتے اور نہ ہی ہم کوئی ڈیڈ لائن مقرر کرکے یا کسی قسم کے دباو میں آکر کوئی معاہدہ کرتے ہیں۔“ انہوں نے کہا کہ بھارت کبھی بھی جلد بازی یا اشتعال انگیزی میں آکر کوئی فیصلہ نہیں کرتا۔ ہندوستان امریکہ میں عائد کئے گئے اعلیٰ درآمدی محصولات سے نمٹنے کے لیے نئی منڈیوں کی تلاش میں ہے۔ گوئل اس مکالمے میں حصہ لینے کے لیے برلن کے سرکاری دورے پر ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کسی بھی تجارتی معاہدے کو طویل مدتی نقطہ نظر سے دیکھنا چاہیے۔
ہندوستان کے ساتھ ایک طویل مدتی منصفانہ تجارتی معاہدے کے بارے میں پوچھے جانے پر، گوئل نے کہا، ”مجھے نہیں لگتا کہ ہندوستان نے کبھی بھی قومی مفاد کے علاوہ کسی اور بنیاد پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس کے دوست کون ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مجھ سے کہے کہ آپ یورپی یونین کے دوست نہیں ہو سکتے تو میں اسے قبول نہیں کروں گا یا اگر کوئی مجھ سے کل کہے کہ میں کینیا کے ساتھ کام نہیں کر سکتا، تو یہ بھی قابل قبول نہیں ہے۔“
انہوں نے کہا کہ کسی بھی تجارتی معاہدے کو طویل مدتی نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہیے۔ کسی ملک سے کسی بھی خاص مصنوعات کو خریدنے کا فیصلہ دنیا کا فیصلہ ہے۔ روس سے تیل کی خریداری روکنے کے لیے ہندوستان پر امریکی دباو کے پیش نظر گوئل کے تبصرے اہم ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کئی بار دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان روس سے تیل کی خریداری روکنے کے لیے تیار ہے حالانکہ ہندوستان نے اس کی تردید کی ہے۔
گوئل نے ایکس پوسٹ میں ایک بیان میں کہا کہ برلن گلوبل ڈائیلاگ میں’ایک ساتھ ترقی:بدلتی دنیا میں تجارت اور اتحاد“موضوع پر پینل مباحثے میں حصہ لے کر مجھے کافی خوشی ہوئی ۔ اس بات پر زور دیا گیاکہ ہندوستان اپنی تجارتی شراکت داری کو طویل مدتی باہمی ترقی کے نقطہ نظر سے کس طرح دیکھتا ہے۔ ملک میں عالمی کمپنیوں کے حصہ لینے اور مستقبل کی تعمیر کے وسیع مواقع پر روشنی ڈالی گئی۔
ہندوستھا ن سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد