کھٹمنڈو، 19 اکتوبر (ہ س):۔
سابق وزیر اعظم کے پی اولی نے آج دعوی کیا کہ فوج نے ان کے استعفیٰ کے فوراً بعد ان کا موبائل فون ضبط کر لیا اور یہ کہ انہیں عبوری حکومت کی حلف برداری کے بعد ہی واپس کیا گیا۔
اتوار کو کھٹمنڈو میں مختلف میڈیا ایڈیٹرز سے بات کرتے ہوئے اولی نے کہا کہ 8 ستمبر کے واقعے کے بعد سے فوج ان پر استعفیٰ دینے کے لیے دباو¿ ڈال رہی ہے۔ اولی نے کہا کہ جب مظاہرین نے وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ کا گھیراو¿ کیا تو انہوں نے چیف آف آرمی سٹاف سے سیکورٹی کی درخواست کی لیکن انہیں بتایا گیا کہ ان کے استعفیٰ دینے کے بعد ہی سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔
اولی نے ایڈیٹرز کو بتایا کہ فوج کی جانب سے انہیں سیکورٹی فراہم کرنے سے انکار کے بعد انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا۔ اولی نے ان دعوو¿ں کی تردید کی کہ انہوں نے سشیلا کارکی کو عبوری حکومت کا وزیر اعظم بنانے کی سفارش کی تھی۔ اولی نے کہا کہ صدر کے نام اپنے استعفیٰ خط میں انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ موجودہ سیاسی بحران کا حل آئین کے دائرہ کار میں اور پارلیمنٹ کے اندر تلاش کیا جانا چاہئے، لیکن ان کی تجویز کو نظر انداز کر دیا گیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ